بلوغ المرام
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے مسائل
18. باب الهبة والعمری والرقبی
ھبہ عمری اور رقبی کا بیان
حدیث نمبر: 793
وعن جابر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «العمرى لمن وهبت له» . متفق عليه. ولمسلم: «أمسكوا عليكم أموالكم ولا تفسدوها فإنه من أعمر عمرى فهي للذي أعمرها حيا وميتا ولعقبه» . وفي لفظ: إنما العمرى التي أجازها رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أن يقول: هي لك ولعقبك فأما إذا قال: هي لك ما عشت فإنها ترجع إلى صاحبها.ولأبي داود والنسائي: «لا ترقبوا ولا تعمروا فمن أرقب شيئا أو أعمر شيئا فهو لورثته» .
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمریٰ اسی کا ہے جسے ہبہ کیا گیا ہے۔ (بخاری و مسلم) اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ تم اپنے اموال کو اپنے پاس محفوظ رکھو۔ ان کو ضائع نہ کرو۔ جس شخص نے کسی کو عمریٰ کیا۔ عمریٰ اسی کا ہے جسے ہبہ کیا گیا، زندگی میں بھی اور موت کے بعد بھی اور اس کی وفات کے بعد اس کے وارثوں کے لئے ہے۔ ایک اور روایت کے الفاظ ہیں جس عمریٰ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جائز رکھا ہے وہ یہ ہے کہ عمریٰ دینے والا یہ الفاظ کہے کہ تیرے لئے ہے اور تیرے بعد تیری اولاد کے لئے ہے لیکن جب یہ کہے کہ جب تک تو زندہ ہے اس وقت تک تیرے لئے ہے تو وہ اپنے دینے والے کی طرف پلٹ جائے گا۔ ابوداؤد اور نسائی کی روایت میں ہے کہ تم نہ رقبی کرو اور نہ عمریٰ۔ پس جس شخص نے کوئی چیز رقبی کی یا عمریٰ میں دی تو وہ اس کے ورثاء کے لئے ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الهبة، باب ماقيل في العمرٰي والرقبٰي، حديث:2625، ومسلم، الهبات، باب العمرٰي، حديث:1625، وأبوداود، البيوع، حديث:3555، 3556، والنسائي، العمرٰي، حديث:3762.»
حكم دارالسلام: صحيح