بلوغ المرام
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے مسائل
16. باب إحياء الموات
بے آباد و بنجر زمین کو آباد کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 777
وعن سعيد بن زيد رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «من أحيا أرضا ميتة فهي له» . رواه الثلاثة وحسنه الترمذي وقال: روي مرسلا وهو كما قال. واختلف في صحابيه فقيل: جابر وقيل: عائشة وقيل: عبد الله بن عمر والراجح الأول.
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”جس کسی نے بے آباد بیکار پڑی زمین کو زندہ کیا وہ اسی کی ملکیت ہے۔“ اسے تینوں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے حسن کہا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اسے مرسل بھی روایت کیا گیا ہے اور وہ اسی طرح ہے جس طرح کہا ہے۔ اس حدیث کے صحابی میں اختلاف ہے۔ ایک قول ہے کہ وہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ ہیں اور کہا گیا ہے کہ وہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں اور ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہیں۔ مگر راجح قول پہلا ہی ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الخراج والإمارة، باب في إحياء الموات، حديث:3073، والترمذي، الأحكام، حديث:1378، والنسائي في الكبرٰي:3 /405، حديث:5761.»
حكم دارالسلام: حسن
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 777 کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 777
تخریج: «أخرجه أبوداود، الخراج والإمارة، باب في إحياء الموات، حديث:3073، والترمذي، الأحكام، حديث:1378، والنسائي في الكبرٰي:3 /405، حديث:5761.»
تشریح:
ان دونوں احادیث میں زمین کو آباد کرنے اور اس میں فصل بونے‘ باغ لگانے اور پانی محفوظ کرنے کے لیے کنواں وغیرہ کھودنے کی اجازت ہے کہ جو کوئی بے آباد زمین آباد کرے گا وہ اسی کی ملکیت ہوگی۔
گویا اسلام میں بیکار زمین پڑی رہنے کا تصور نہیں۔
اسے بہرنوع آباد ہونا چاہیے۔
کسی ملک کے استحکام کا بھی یہی تقاضا ہے۔
اس سے انفرادی ملکیت کا بھی ثبوت ملتا ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 777
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3073
´بنجر زمینوں کو آباد کرنے کا بیان۔`
سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بنجر زمین کو آباد کرے تو وہ اسی کا ہے (وہی اس کا مالک ہو گا) کسی اور ظالم شخص کی رگ کا حق نہیں ہے ۱؎۔“ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3073]
فوائد ومسائل:
1۔
چونکہ آج کل حکومت تمام زمینوں کی مالک اور متصرف ہوتی ہے۔
اس لئے پہلے اس سے اجازت لینا قرین قیاس ہے۔
ویسے حکومت سے بھی آباد کاری اسکیمیں متعارف کرائی جاتی ہیں۔
2۔
ظالم رگ سے مراد وہ درخت بھی ہیں۔
جو کوئی کسی دوسرے زمین میں بغیر اجازت کے لگا دے۔
یا مکان بنالے۔
اسے کہا جائے گا۔
کہ اپنا درخت نکال لے یا مکان کا ملبہ اٹھالے الا یہ کہ زمین کا مالک خود راضی ہوجائے جیسے کہ درج ذیل حدیث میں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3073