تخریج: «أخرجه البزار، كشف الأستار:1 /91، 92.* فيه موسي بن عبيدة وهو ضعيف.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت باتفاق محققین ضعیف ہے جیسا کہ ہمارے فاضل محقق نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے اور مذکورہ روایت پر بحث کرتے ہوئے امام احمد کا قول نقل کیا ہے کہ مذکورہ مسئلے میں کوئی روایت صحیح نہیں ہے لیکن لوگوں کا اجماع ہے کہ ادھار کی ادھار کے بدلے میں بیع جائز نہیں ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے:
(إرواء الغلیل:۵ /۲۲۰- ۲۲۲‘ رقم:۱۳۸۲) بنابریں روایت میں مذکورہ مسئلہ صحیح اور درست ہے کہ ادھار کی ادھار کے بدلے میں خرید و فروخت منع ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
2. اس کی دو صورتیں ہیں‘ مثلاً: ٭ اسلم نے احمد سے ایک گھڑی پانچ سو روپے میں ایک سال کی مدت پر ادھار خریدی۔
جب سال بھر کی مدت پوری ہوگئی تو اسلم احمد سے کہتا ہے میں رقم کا بندوبست نہیں کر سکا۔
مجھے ازسر نو چھ سوروپے میں‘ یعنی سو روپے زائد پر فروخت کر دے۔
اس طرح گویا اسلم نے احمد کو سو روپیہ مزید مہلت کا دیا ہے۔
٭ زید نے خالد سے سو روپیہ لینا ہے اور صادق نے خالد سے کوئی کپڑا لینا ہے تو صادق زید سے کہے جو کپڑا میں نے خالد سے لینا ہے وہ میں تیرے پاس سو روپے میں فروخت کرتا ہوں‘ یہ بیع بھی ناجائز ہے۔