تخریج: «أخرجه مسلم، المساقاة، باب الصرف وبيع الذهب بالورق نقدًا، حديث:1587.»
تشریح:
1. اس حدیث میں یہ بیان ہوا ہے کہ جن اشیاء میں سود کا حکم ہے‘ خواہ وہ سونا ہے یا چاندی یا ان کے علاوہ کھانے کی اشیاء‘ ان میں بیع و شرا کی صحت کے لیے قبضہ شرط ہے‘ اگرچہ جنس مختلف ہی کیوں نہ ہو۔
یہ کلام علامہ خطابی رحمہ اللہ کا ہے‘ لیکن صاحب سبل السلام اس کی بابت لکھتے ہیں:
”علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ اشیاء میں جنس ایک نہ ہو تو ان میں ادھار اور تفاضل جائز ہے‘ جیسے سونے کو گندم کے بدلے میں اور چاندی کو جو کے بدلے میں اور اسی طرح دوسری ماپ وغیرہ والی اشیاء میں۔
اور اس پر بھی سب متفق ہیں کہ کسی چیز کو اسی چیز کے بدلے میں فروخت کرنا جائز نہیں جبکہ ان میں سے ایک ادھار ہو۔
2. یہ حدیث دلیل ہے کہ ان مذکورہ چھ اشیاء میں سود پایا جاتا ہے اور اس پر ساری امت کا اتفاق ہے‘ البتہ ان چھ کے علاوہ جمہور اس بات کے قائل ہیں کہ سود کی علت جہاں پائی جائے گی‘ وہ سود ہی ہو گا لیکن اس پر چونکہ کوئی نص نہیں‘ اس لیے اس میں علماء کے درمیان اختلاف ہے‘ اہل ظاہر اس بات کے قائل ہیں کہ سود صرف سابق الذکر منصوص علیہ اشیاء میں ہوتا ہے۔