صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
36. بَابُ غَزْوَةِ الْحُدَيْبِيَةِ:
باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4156
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى , أَخْبَرَنَا عِيسَى , عَنْ إِسْمَاعِيلَ , عَنْ قَيْسٍ أَنَّهُ , سَمِعَ مِرْدَاسًا الْأَسْلَمِيَّ , يَقُولُ , وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ:" يُقْبَضُ الصَّالِحُونَ الْأَوَّلُ فَالْأَوَّلُ , وَتَبْقَى حُفَالَةٌ كَحُفَالَةِ التَّمْرِ وَالشَّعِيرِ لَا يَعْبَأُ اللَّهُ بِهِمْ شَيْئًا".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی ‘ انہیں اسماعیل بن ابی خالد نے ‘ انہیں قیس بن ابی حازم نے اور انہوں نے مرداس اسلمی رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ اصحاب شجرہ (غزوہ حدیبیہ میں شریک ہونے والوں) میں سے تھے ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ پہلے صالحین قبض کئے جائیں گے۔ جو زیادہ صالح ہو گا اس کی روح سب سے پہلے اور جو اس کے بعد کے درجے کا ہو گا اس کی اس کے بعد پھر ردی اور بےکار کھجور اور جَو کی طرح بےکار لوگ باقی رہ جائیں گے جن کی اللہ کے نزدیک کوئی قدر نہیں ہو گی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4156 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4156
حدیث حاشیہ:
1۔
حدیث کا مصداق یہ ہے کہ قرب قیامت نیک لوگ ایک ایک کرکےدنیا سے چلے جائیں گے۔
ان کے فوت ہونے کے بعد ردی لوگ باقی رہ جائیں گے۔
2۔
امام بخاری ؒ نے اس مقام پر روایت کو موقوف بیان کیا ہے جبکہ کتاب الرقاق میں اسے مرفوع بیان کیاہے۔
(صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6434)
اور اس پر ان الفاظ میں عنوان قائم کیا ہے۔
:
(بَاب ذَهَابِ الصَّالِحِينَ)
”نیک لوگوں کا دنیا سے اُٹھ جانا۔
“3۔
امام بخاری ؒ کامقصد یہ ہے کہ حضرت مرداس اسلمی ؓ کے متعلق بتایا جائے کہ وہ اصحاب شجرہ میں سے کوئی بھی آگ میں داخل نہیں ہوگا۔
(صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: 6404(2496)
ایک روایت میں یہ خوشخبری جنگ بدر اور صلح حدیبیہ کے شرکاء کو دی گئی ہے۔
(صحیح مسلم، فضائل، الصحابة، حدیث: 6403(2495)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4156