Note: Copy Text and to word file

بلوغ المرام
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے مسائل
1. باب شروطه وما نهي عنه منه
بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام
حدیث نمبر: 656
وعن أبي الزبير قال: سألت جابرا رضي الله عنه عن ثمن السنور والكلب،‏‏‏‏ فقال: زجر النبي صلى الله عليه وآله وسلم عن ذلك. رواه مسلم والنسائي وزاد: إلا كلب صيد.
سیدنا ابو الزبیر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بلی اور کتے کی قیمت کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں زجر و توبیخ فرمائی ہے۔ (مسلم و نسائی) اور نسائی میں اتنا اضافہ ہے کہ شکاری کتے کے علاوہ۔

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساقاة، باب تحريم ثمن الكلب، حديث:1569، وهو حديث صحيح، وحديث: "إلا كلب صيد" أخرجه النسائي، البيوع، حديث:4672 وسنده ضعيف، أبوالزبيرعنعن.»

حكم دارالسلام: صحيح
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 656 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 656  
تخریج:
«أخرجه مسلم، المساقاة، باب تحريم ثمن الكلب، حديث:1569، وهو حديث صحيح، وحديث: "إلا كلب صيد" أخرجه النسائي، البيوع، حديث:4672 وسنده ضعيف، أبوالزبيرعنعن.»
تشریح:
1. مذکورہ حدیث سے ثابت ہوا کہ بلی کی خرید و فروخت حرام ہے جبکہ جمہور علماء اس طرف گئے ہیں کہ اس کی خرید و فروخت جائز ہے اور ان کے نزدیک اس حدیث میں جونہی ہے اس سے کراہت تنزیہی مراد ہے اور اس کی خرید و فروخت مکارم اخلاق اور مروت میں سے بھی نہیں۔
2. یہ بات بھی مخفی نہیں کہ یہاں نہی کو اس کے حقیقی معنی سے خارج کرنا بغیر کسی قرینہ صارفہ کے ہے (جو کہ درست نہیں) جیسا کہ علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے کہا ہے۔
3.شکاری کتے کے استثنا کا جو اضافہ ہے تو اس کے متعلق امام نسائی نے کہا ہے کہ یہ منکر ہے۔
اور امام ابن حبان نے کہا ہے کہ یہ حدیث اس لفظ سے باطل ہے‘ اس کی کوئی اصل نہیں۔
یہ بات‘ صاحب سبل السلام کی ہے۔
4. شکاری کتے کے استثنا کی بابت مزید دیکھیے: حدیث نمبر: ۶۵۱ کے فوائد و مسائل۔
راوئ حدیث: «ابوزبیر رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ محمد بن مسلم بن تدرس الأسدي المکي رحمہ اللہ۔
یہ حکیم بن حزام کے غلام تھے اور تابعی تھے۔
ان کے ثقہ ہونے اور ان کی روایت کے حجت ہونے پر سبھی کا اتفاق ہے۔
۱۲۸ ہجری میں فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 656   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4672  
´مذکورہ بالا حکم سے مستثنیٰ کتے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے، اور بلی کی قیمت سے منع فرمایا سوائے شکاری کتے کے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4672]
اردو حاشہ:
امام نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ حدیث منکر ہے، یعنی صحیح احادیث کے خلاف ہے، نیز اس کے راوی بھی ضعیف ہیں۔ سنن ترمذی میں بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث آتی ہے لیکن وہ بھی ضعیف ہے۔ محدثین نے اس استثنا کو صحیح قرار نہیں دیا۔ ویسے بھی اگر یہ استثنا رکھ لیا جائے تو کتے کی قیمت کی حرمت ختم ہو جائے گی کیونکہ ہر کتا شکاری بن سکتا ہے۔ گویا اس استثنا کو تسلیم کرنے سے اصل حکم بالکلیہ ختم ہو جائے گا، لہٰذا یہ استثنا عقلاً بھی صحیح نہیں۔ تفصیلی بحث پیچھے حدیث نمبر 4297 میں گزر چکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4672   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4015  
ابو زبیر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے کتے اور بلی کی قیمت کے بارے میں سوال کیا؟ انہوں نے جواب دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زجر و توبیخ فرمائی ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4015]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بعض صحابہ و تابعین اور ابن حزم نے اس حدیث کی روشنی میں بلی کی قیمت سے روکا ہے۔
اور جمہور،
جن میں ائمہ اربعہ بھی داخل ہیں،
کے نزدیک یہ بھی تنزیہی ہے کہ اعلیٰ صفات یا اخلاق حسنہ کے یہ منافی حرکت ہے،
ویسے جائز ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4015