Note: Copy Text and paste to word file

بلوغ المرام
كتاب الحج
حج کے مسائل
1. باب فضله وبيان من فرض عليه
حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان
حدیث نمبر: 582
وعن أنس رضي الله عنه قال: قيل: يا رسول الله ما السبيل؟ قال: «‏‏‏‏الزاد والراحلة» .‏‏‏‏ رواه الدارقطني،‏‏‏‏ وصححه الحاكم،‏‏‏‏ والراجح إرساله،‏‏‏‏ وأخرجه الترمذي من حديث ابن عمر وفي إسناده ضعف.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عرض کیا گیا یا رسول اللہ! سبیل سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستے کا خرچ اور سواری۔ اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے مگر راجح اس کا مرسل ہونا ہے اور ترمذی نے اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث سے روایت کیا ہے اور اس کی سند میں کمزوری ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني:2 /216، والحاكم:1 /442.* قتادة مدلس وقد عنعن، وللحديث شواهد ضعيفة، وحديث ابن عمر أخرجه الترمذي، الحج، حديث:813، وسنده ضعيف جدًا، إبراهيم الخوزي متروك الحديث.»

حكم دارالسلام: ضعيف
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 582 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 582  
582 لغوی تشریح:
«مَا السَّبِيلَ» سبیل کیا ہے؟ یعنی اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے جو وجوب حج کے لیے سبیل کو شرط قرار دیا ہے، یہ سبیل کیا ہے؟ جس کا حکم سورہ آل عمران میں آتا ہے کہ «وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا» [3-آل عمران:97]
«اَلزَّادُ والرَّاحِلَةُ» «راحله» سے مراد سواری ہے، خواہ وہ جانور ہو، موٹر کار ہو، بحری جہاز ہو یا ہوائی جہاز۔ اور «الزاد» سے روانگی سے لے کر واپسی تک اہل و عیال کے ضروری خرچ سے زائد مال مراد ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 582   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2896  
´حج کو کون سی چیز واجب کر دیتی ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑا ہوا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سی چیز حج کو واجب کر دیتی ہے،؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: زاد سفر اور سواری (کا انتظام) اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! حاجی کیسا ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پراگندہ سر اور خوشبو سے عاری ایک دوسرا شخص اٹھا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! حج کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «عج» اور «ثج» ۔‏‏‏‏ وکیع کہتے ہیں کہ «عج» کا مطلب ہے لبیک پکارنا، اور «ثج» کا مطلب ہے خون بہانا یعنی قربا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2896]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ لبیک بلند آواز سے پڑھنا اور قربانی کرنا حج کے اہم اعمال ہیں۔
لبیک سے بندے کی عمودیت اور تعمیل حکم کے جذبے کا اظہار ہوتا ہےاور قربانی سے اللہ کی راہ میں تن من دھن قربان کردینے کا جذبہ ظاہر ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2896   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 813  
´سفر کے خرچ اور سواری ہونے سے حج کے واجب ہو جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر پوچھا: اللہ کے رسول! کیا چیز حج واجب کرتی ہے؟ آپ نے فرمایا: سفر خرچ اور سواری۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 813]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابراہیم بن یزید الخوزی متروک الحدیث راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 813   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2998  
´سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! (واقعی) حاجی کون ہے؟۔ آپ نے فرمایا: وہ حاجی جس کا سر گردوغبار سے اٹ گیا ہو جس نے زیب و زینت اور خوشبو چھوڑ دی ہو، جس کے بدن سے بو آنے لگی ہو پھر ایک دوسرے شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: کون سا حج سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ حج جس میں لبیک بآواز بلند پکارا جائے، اور ہدی اور قربانی کے جانوروں کا (خوب خوب) خون بہایا جائے۔‏‏‏‏ ایک اور شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! ( «من استطاع سبیلاً» میں) «سبیل» س۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2998]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابراہیم بن یزید خوزی سخت ضعیف ہے،
لیکن العج والثج کا جملہ ابن ماجہ کی ایک حدیث سے ثابت ہے سنن ابن ماجہ: 2896)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2998