Note: Copy Text and paste to word file

بلوغ المرام
كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
3. باب صدقة التطوع
نفلی صدقے کا بیان
حدیث نمبر: 519
وعن سمرة بن جندب رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏المسألة كد يكد بها الرجل وجهه إلا أن يسأل الرجل سلطانا أو في أمر لا بد منه» . رواه الترمذي وصححه.
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوال کرنا ایک زخم ہے جس سے انسان اپنے چہرے کو زخمی کرتا ہے، سوائے اس کے کہ وہ شخص سربراہ مملکت سے سوال کرے یا کسی مجبوری کی وجہ سے (مانگے)۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور صحیح قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الزكاة، باب ما جاء في النهي عن المسألة، حديث:681.»

حكم دارالسلام: صحيح
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 519 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 519  
لغوی تشریح 519:
کُدُوح کاف اور دال دونوں پر ضمہ ہے۔ کَدَح کی جمع ہے۔ کدح کے کاف پر فتحہ اور دال ساکن ہے، خدش اور خمش کے ہم معنی ہے، خراش اور زخم کہتے ہیں، یعنی اس کے چہروں پر زخموں کے نشانات اور خراشوں کی ایسی علامات ہوں گی جو فی الحقیقت ناپسندیدہ ہوں گی، یا یہ کہ اس کے چہرے پر ذلت و رسوائی اور اہانت کے نشانات ظاہر ہو رہے ہوں گے۔ ایک نسخے میں کُدُوحٌ کے بجائے کَدُّ کے الفاظ ہیں لیکن معنی میں کوئی فرق نہیں۔

فائدہ 519:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کسی سے بغیر ضرورت مانگنا جائز نہیں اور ضرورتمند کو بھی بادشاہ اور سربراہِ مملکت سے مانگنا چاہیے کیونکہ حاجتمندوں کا بیت المال پر حق ہے اور بادشاہ سے مانگنا، اپنے حق کے حصول کا سوال ہے، اس میں کسی کے امتنان و احسان کا کوئی تعلق نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 519