Note: Copy Text and to word file

بلوغ المرام
كتاب الجنائز
جنازے کے مسائل
1. (أحاديث في الجنائز)
(جنازے کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 459
وعنه رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏إذا صليتم على الميت فأخلصوا له الدعاء» . رواه أبو داود وصححه ابن حبان.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم کسی میت کی نماز جنازہ پڑھو تو خوب خلوص دل سے اس کے لئے دعا کرو۔
اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجنائز، باب الدعاء للميت، حديث:3199، وابن حبان (الإحسان):5 /31.»

حكم دارالسلام: صحيح
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 459 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 459  
فوائد و مسائل:
➊ نماز جنازہ پڑھنے والے دراصل مرنے والے کے لیے رب کائنات کے حضور اس کی بخشش کی سفارش کرتے ہیں۔ ہر سفارشی کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی سفارش قبول ہو، اس لیے سفارش کرنے والا بڑی آہ و زاری اور درد دل سے سفارش کرتا ہے۔
➋ یہ میت کا آخری وقت ہوتا ہے، لہٰذا اس کے لیے جتنے خلوص قلب سے دعا کی جا سکتی ہو، کرنی چاہیے، لیکن بعض لوگ تو صرف رسم ہی پوری کرتے ہیں، خلوص نام کی چیز بہت ہی کم نظر آتی ہے، اور ایک دو منٹ میں جنازے سے فارغ ہو جاتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 459   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1497  
´نماز جنازہ کی دعا۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب تم میت کی نماز جنازہ پڑھو، تو اس کے لیے خلوص دل سے دعا کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1497]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز جنازہ کا اصل مقصد میت کےلئے دعائے مغفرت ہے اور دعا کی قبولیت کے لئے خلوص قلب شرط ہے اس لئے ہر مسلمان کو جنازہ کی دُعایئں یا د کرنی چاہیں۔
ان میں سے تین دُعایئں آگے آ رہی ہیں۔

(2)
بعض لوگوں نے اس حدیث سے نماز جنازہ کے بعد اجتماعی طور پردعا کرنا سمجھا ہے۔
یہ غلط فہمی ہے۔
کیونکہ رسول اللہ ﷺ سے کسی حدیث میں یہ مروی نہیں کہ آپ نے نماز جنازہ کے بعد دعا مانگی ہو البتہ میت کو دفن کرنے کے بعد میت کی استقامت کےلئے دعا کرنا مسنون ہے۔ (سنن ابي داؤدں الجنائز، باب الإستغفارعند لقبر للمیت فی وقت الإنصراف، حدیث: 3221)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1497