Note: Copy Text and to word file

بلوغ المرام
كتاب الجنائز
جنازے کے مسائل
1. (أحاديث في الجنائز)
(جنازے کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 427
وعن بريدة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏المؤمن يموت بعرق االجبين» . رواه الثلاثة وصححه ابن حبان.
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن کی موت کے وقت اس کی پیشانی پر پسینہ رونما ہو جاتا ہے۔ اس روایت کو تینوں یعنی ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الجنائز، باب ماجاء أن المؤمن يموت بعرق الجبين، حديث:972، وقال: حسن، والنسائي، الجنائز، حديث:1829، وابن ماجه، الجنائز، حديث:1452، وابن حبان (موارد الظمآن)، حديث:730.»

حكم دارالسلام: صحيح
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 427 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 427  
لغوی تشریح:
«بِعَرَقِ الْجَبِينِ» عرق کی عین اور را دونوں پر فتحہ ہے۔ معنی ہیں: پسینہ یعنی وہ اپنی جو محنت و مشقت یا گرمی و حرارت کی وجہ سے جسم سے خارج ہوتا ہے۔
ایک قول کے مطابق اس حدیث سے مراد یہ ہے کہ مومن کے گناہوں کی تطہیر کے لیے موت کے وقت اس کی پیشانی پر پسینہ رونما ہوتا ہے۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ اس میں کنایہ کیا گیا ہے اور یہ بتانا مقصود ہے کہ مومن طلب حلال، صوم و صلاۃ کی ادائیگی اور احکام شرعیہ پر محافظت کے سلسلے میں محنت و مشقت اور کدوکاوش میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ موت واقع ہو جاتی ہے۔

428
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 427   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1829  
´مومن کے مرنے کی نشانی۔`
بریدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ایسی حالت میں مرتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ آلود ہوتی ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1829]
1829۔ اردو حاشیہ: پیشانی کا پسینہ جبین عربی زبان میں پیشانی کے اطراف کو کہتے ہیں مگر یہاں پوری پیشانی مراد ہے کیونکہ پسینہ پیشانی پر زیادہ آتا ہے۔ اس حدیث میں مومن کی موت کی نشانی پیشانی کا پسینہ بتلایا گیا ہے۔ یا تو یہ پسینہ نزع روح کی شدت کی بنا پر ہوتا ہے تاکہ اس کے باقی گناہ بھی اس شدت کے بدلے میں معاف ہو جائیں اور وہ پاک صاف ہو کر فوت ہو۔ یا یہ پسینہ اس شرمندگی کا نتیجہ ہے جو مومن کواللہ کی ملاقات کے تصور سے لاحق ہوتی ہیں کہ میں گناہوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو کیسے ملوں گا؟ ظاہر ہے ایسا تصور مومن ہی کر سکتا ہے۔ منافق تو اس وقت بھی دنیا کے فکر و غم میں مدہوش ہوتا ہے۔ پسینے کی کوئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے جسے ہم نہیں سمجھ سکتے۔ بہرصورت یہ مومن کی نشانی ہے۔ بعض حضرات نے اسے شدت سے استعارہ قرار دیا ہے، یعنی مومن مشقت و محنت کرتا کرتا فوت ہوتا ہے۔ یا تو نیکی کے لیے یا رزق کے لیے، یعنی مومن آرام و راحت سے زندگی گزارتا بلکہ کام کرتا رہتا ہے۔ کبھی دین کا، کبھی دنیا کا۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1829   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1452  
´مومن کو موت کی سختی پر اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ایسی حالت میں مرتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ آلود ہوتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1452]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1) (جبین)
کاترجمہ عام طور پر پیشانی کیاجاتا ہے۔
لیکن حافظ صلاح الدین یوسف رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر احسن البیان میں سورہ صافات آیت 103 کی تفسیر میں لکھا ہے۔
ہر انسان کے چہرے پر دو جبینیں (دایئں اور بایئں)
ہوتی ہیں۔
اوردرمیان میں پیشانی (جبھۃ)
ہے۔

(2)
جبین کے پسینے کا ایک مطلب تو یہ بیان کیا گیا ہے۔
کہ مومن پر موت کی سختی کی وجہ سے اسے پسینہ آ جاتا ہے۔
ایک مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ اسے بہت زیادہ سختی نہیں ہوتی۔
بلکہ محض پسینہ آنے جیسی مشقت ہوتی ہے۔
یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ مومن حلال کی کمائی کے لئے کوشش اور محنت کرتے ہوئے۔
یا زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی کوشش کرتے ہوئے دوڑ دھوپ کرتا رہتا ہے۔
حتیٰ کہ اس کا آخری وقت آ جاتا ہے۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1452   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 982  
´موت کے وقت مومن کی پیشانی پر پسینہ آ جاتا ہے۔`
بریدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن پیشانی کے پسینہ کے ساتھ مرتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 982]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی مومن موت کی شدت سے دوچار ہوتا ہے تاکہ یہ اس کے گناہوں کی بخشش کا ذریعہ بن جائے،
(شدت کے وقت آدمی کی پیشانی پر پسینہ آ جاتا ہے) یا یہ مطلب ہے کہ موت اسے اچانک اس حال میں پا لیتی ہے کہ وہ رزق حلال اور ادائیگی فرائض میں اس قدر مشغول رہتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ سے تر رہتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 982