Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
13. باب صلاة الخوف
نماز خوف کا بیان
حدیث نمبر: 382
وعن حذيفة رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم في الخوف بهؤلاء ركعة وهؤلاء ركعة ولم يقضوا. رواه أحمد وأبو داود والنسائي وصححه ابن حبان. ومثله عند ابن خزيمة عن ابن عباس رضي الله عنهما.
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھائی اور ان کو بھی ایک ہی رکعت۔ انہوں نے نماز کو پورا نہیں کیا۔
اسے احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ ابن خزیمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالہ سے بھی اسی طرح کی حدیث نقل کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب من قال يصلي بكل طائفة ركعة ولا يقضون، حديث:1246، والنسائي، صلاة الخوف، حديث:1530، وأحمد:5 /385، 399 وابن حبان (الموارد)، حديث:586، وابن خزيمة، حديث:1343، وحديث ابن عباس أخرجه ابن خزيمة، حديث:1344.»

حكم دارالسلام: صحيح

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 382 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 382  
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب من قال يصلي بكل طائفة ركعة ولا يقضون، حديث:1246، والنسائي، صلاة الخوف، حديث:1530، وأحمد:5 /385، 399 وابن حبان (الموارد)، حديث:586، وابن خزيمة، حديث:1343، وحديث ابن عباس أخرجه ابن خزيمة، حديث:1344.»
تشریح:
یہ دونوں احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ نماز خوف کم از کم ایک رکعت ہے۔
سلف میں سے ایک گروہ اس نظریے کا قائل ہے۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ابن عباس‘ ابوہریرہ اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم اس کے قائل ہیں۔
ان کا خیال ہے کہ شدت خوف کے وقت اشاروں سے صرف ایک رکعت پڑھی جائے گی۔
ان کے نظریے کی تائید ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ہوتی ہے جسے مسلم اور ابوداود وغیرہ نے روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک پر حضر میں چار رکعتیں اور سفر میں دو رکعتیں اور خوف کے وقت ایک رکعت فرض فرمائی ہے۔
(صحیح مسلم‘ صلاۃ المسافرین‘ باب صلاۃ المسافرین و قصرھا‘ حدیث:۶۸۷‘ وسنن أبي داود‘ صلاۃ السفر‘ باب من قال یصلي بکل طائفۃ رکعۃ ولا یقضون‘ حدیث:۱۲۴۷) مگر جمہور علماء اور ائمۂاربعہ کہتے ہیں کہ خوف‘ تعداد رکعات پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
ان حضرات نے پہلی احادیث کی بہت بعید تاویلات کی ہیں مگر الفاظ حدیث ان کی تردید کرتے ہیں۔
جمہور کہتے ہیں کہ جس حدیث میں ایک رکعت کا ذکر ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ انھوں نے دونوں رکعتیں امام کے ساتھ پوری نہیں کیں بلکہ ایک رکعت اکیلے اکیلے پڑھی اور دو پوری کر لیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 382