Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
32. بَابُ غَزْوَةُ ذَاتِ الرِّقَاعِ:
باب: غزوہ ذات الرقاع کا بیان۔
حدیث نمبر: 4131
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ , عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ , عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ , قَالَ:" يَقُومُ الْإِمَامُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ وَطَائِفَةٌ مِنْهُمْ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ مِنْ قِبَلِ الْعَدُوِّ وُجُوهُهُمْ إِلَى الْعَدُوِّ , فَيُصَلِّي بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً ثُمَّ يَقُومُونَ فَيَرْكَعُونَ لِأَنْفُسِهِمْ رَكْعَةً , وَيَسْجُدُونَ سَجْدَتَيْنِ فِي مَكَانِهِمْ , ثُمَّ يَذْهَبُ هَؤُلَاءِ إِلَى مَقَامِ أُولَئِكَ فَيَرْكَعُ بِهِمْ رَكْعَةً فَلَهُ ثِنْتَانِ , ثُمَّ يَرْكَعُونَ وَيَسْجُدُونَ سَجْدَتَيْنِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ‘ ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے ‘ ان سے قاسم بن محمد نے ‘ ان سے صالح بن خوات نے ‘ ان سے سہل بن ابی حثمہ نے بیان کیا کہ (نماز خوف میں) امام قبلہ رو ہو کر کھڑا ہو گا اور مسلمانوں کی ایک جماعت اس کے ساتھ نماز میں شریک ہو گی۔ اس دوران میں مسلمانوں کی دوسری جماعت دشمن کے مقابلہ پر کھڑی ہو گی۔ انہیں کی طرف منہ کیے ہوئے۔ امام اپنے ساتھ والی جماعت کو پہلے ایک رکعت نماز پڑھائے گا (ایک رکعت پڑھنے کے بعد پھر) یہ جماعت کھڑی ہو جائے گی اور خود (امام کے بغیر) اسی جگہ ایک رکوع اور دو سجدے کر کے دشمن کے مقابلہ پر جا کر کھڑی ہو جائے گی۔ جہاں دوسری جماعت پہلے سے موجود تھی۔ اس کے بعد امام دوسری جماعت کو ایک رکعت نماز پڑھائے گا۔ اس طرح امام کی دو رکعتیں پوری ہو جائیں گی اور یہ دوسری جماعت ایک رکوع اور دو سجدے خود کرے گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4131 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4131  
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو اس لیے بیان کیا ہے کہ اس میں یہ صراحت ہے کہ حضرت صالح بن خوات ؒ نے اس حدیث کو حضرت سہل بن ابی حثمہ ؓ سے بیان کیا ہے، جبکہ پہلی حدیث میں یہ واسطہ مبہم تھا۔

واضح رہے کہ حضرت سہل بن ابی حثمہ ؓ عہد رسالت میں کم سن تھے۔
جب رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی تو ان کی عمر صرف آٹھ سال تھی۔

بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت سہل ؓ نے درخت کے نیچے رسول اللہ ﷺ کی بعیت کی تھی اور بدر کے سوا دیگر غزوات میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے۔
غزوہ اُحد میں وہ ایک راہنما کی حیثیت سے شریک ہوئے تھے لیکن علماء کی ایک جماعت نے کہا کہ مذکورہ صفات حضرت سہل کی نہیں بلکہ ان کے باپ کی ہیں۔
روایات سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضرت صالح بن خوات نے صلاۃ خوف کا یہ طریقہ حضرت سہل سے نہیں بلکہ ان کے باپ سے اخذ کیا تھا۔
(فتح الباري: 531/7)
لیکن علامہ عینی ؒ نے واقدی کے حوالے سے لکھا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی تو حضرت سہل بن ابی حثمہ ؓ کی عمر آٹھ برس تھی لیکن انھوں نے آپ کی احادیث یاد کیں اور انھیں مضبوطی سے بیان کیا۔
ابوعمرو کہتے ہیں کہ حضرت سہل مدینہ منورہ کے باشندوں میں شمار ہوتے ہیں اور وہیں ان کی وفات ہوئی ہے۔
(عمدة القاي: 164/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4131