بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
12. باب صلاة الجمعة
نماز جمعہ کا بیان
حدیث نمبر: 359
وعن جابر بن سمرة رضي الله عنهما: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان يخطب قائما، ثم يجلس، ثم يقوم فيخطب قائما، فمن أنبأك أنه كان يخطب جالسا فقد كذب. أخرجه مسلم.
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے۔ پھر درمیان میں تھوڑا سا بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہو کر خطاب فرماتے۔ پس جس کسی نے تمہیں یہ اطلاع دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے، اس نے جھوٹ بولا۔ (مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجمعة، باب ذكر الخطبتين قبل الصلاة وما فيهما من الجلسة، حديث:862.»
حكم دارالسلام: صحيح
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 359 کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 359
تخریج: «أخرجه مسلم، الجمعة، باب ذكر الخطبتين قبل الصلاة وما فيهما من الجلسة، حديث:862.»
تشریح:
اس حدیث سے کئی مسئلے ثابت ہوتے ہیں۔
1.جمعہ کے دو خطبے ہیں۔
2. دونوں کے درمیان بیٹھنا مسنون ہے۔
3. آپ دونوں خطبے کھڑے ہو کر ارشاد فرماتے تھے۔
4. شرعی عذر کے بغیر ان میں سے کسی کی بھی خلاف ورزی اگر مسنون سمجھ کر کی جائے تو بدعت ہوگی۔
5. ابن ابی شیبہ میں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘ ابوبکر‘ عمر‘ عثمان اور علی رضی اللہ عنہم سب کھڑے ہو کر جمعہ کا خطبہ ارشاد فرماتے تھے۔
6. بعض احادیث سے آپ کا منبر پر چڑھ کر مقتدیوں کی طرف رخ کر کے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہنا بھی ثابت ہے۔
(سنن ابن ماجہ‘ إقامۃ الصلوات والسنۃ فیھا‘ حدیث:۱۱۰۹‘ وشرح السنۃ بتحقیق زھیر الشاویش و شعیب الأرنؤوط:۴ / ۲۴۲‘ ۲۴۳‘ والأجوبۃ النافعۃ‘ ص: ۵۸) بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 359