بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
11. باب صلاة المسافر والمريض
مسافر اور مریض کی نماز کا بیان
حدیث نمبر: 350
وعن جابر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «خير أمتي الذين إذا أساءوا استغفروا وإذا أحسنوا استبشروا وإذا سافروا قصروا وأفطروا» . أخرجه الطبراني في الأوسط بإسناد ضعيف، وهو في مراسيل سعيد بن المسيب عند البيهقي مختصرا.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میری امت کے بہترین لوگ وہ ہیں جو برائیاں کر کے بخشش کے طلبگار ہوتے ہیں اور جب سفر پر ہوتے ہیں تو نماز قصر کا اہتمام کرتے ہیں اور روزہ نہیں رکھتے۔“
اسے طبرانی نے ضعیف سند کے ساتھ اپنی اوسط میں روایت کیا ہے اور یہ بیہقی کے ہاں مختصراً سعید بن مسیب کی مراسیل سے ہے۔ بیہقی نے اسے مختصر بیان کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه الطبراني في الأوسط:7 /286، حديث:6554.* ابن لهيعة وأبوالزبير مدلسان وعنعنا.»
حكم دارالسلام: ضعيف
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 350 کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 350
تخریج: «أخرجه الطبراني في الأوسط:7 /286، حديث:6554.* ابن لهيعة وأبوالزبير مدلسان وعنعنا.»
تشریح:
راویٔ حدیث: «حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ» کبار تابعین کے سردار تھے۔
علم کے اعتبار سے ان سب سے وسیع علم رکھتے تھے۔
یہ فقہ‘ حدیث‘ زہد‘ عبادت اور تقویٰ و ورع کے جامع تھے‘ یعنی جامع العلوم شخصیت تھے۔
ان کی پیدائش حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے دو سال گزرنے کے بعد ہوئی تھی اور ۹۰ ہجری کے بعد فوت ہوئے جب کہ ان کی عمر ۸۰ سال کے لگ بھگ تھی۔
”مسیب
“ میں
”یا
“ مشدد ہے اوراس پر فتحہ ہے لیکن اسے مکسور بھی پڑھا گیا ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 350