تخریج: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الاضطجاع بعدها، حديث:1261، والترمذي، الصلاة، حديث:420، وأحمد:2 /415.*سليمان بن مهران الأعمش مدلس وقد عنعن، وعنعنة المدلس ضعيفة علي الراجح إلا إذا صرح بالسماع في طريق آخر أو توبع من مقبول الحديث.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر مذکورہ مسئلے کو صحیح قرار دیا ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث بخاری سے بھی اس مسئلے کی تائید و توثیق ہوتی ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے:
(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱۵ /۲۱۸‘ حدیث:۹۳۶۸) لہٰذا مذکورہ روایت سندا ً ضعیف ہونے کی باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔
2. دو احادیث سے فجر کی سنتوں کی ادائیگی کے بعد دائیں پہلو پر تھوڑا سا لیٹ کر استراحت کرنا مسنون ثابت ہوتا ہے۔
ایک حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اور دوسری سے آپ کا حکم ثابت ہے‘ چنانچہ اس بنا پر اہل ظواہر کے نزدیک یہ لیٹنا واجب ہے اور جو نمازی اس پر جان بوجھ کر عمل نہیں کرتا اس کی نماز فجر نہیں ہوتی‘ تاہم امام نووی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ صحیح قول یہ ہے کہ یہ سنت ہے۔
بعض نے اسے مکروہ سمجھا ہے مگر صحیح حدیث کے مقابلے میں یہ رائے قطعاً درست نہیں۔
3. شارح سنن ابوداود مولانا شمس الحق ڈیانوی رحمہ اللہ نے إعلام أھل العصر بأحکام رکعتي الفجر میں اس مسئلے کی بابت بڑی تفصیل سے قابل قدر بحث کی ہے ‘ وہ فرماتے ہیں کہ فجر کی سنتوں کے بعد دائیں کروٹ پر لیٹنا سنت ہے‘ خواہ کسی نے تہجد پڑھی ہو یا نہ پڑھی ہو۔