تخریج: «أخرجه البخاري، سجود القرآن، باب من رأي أن الله لم يوجب السجود، حديث:1077، ومالك في الموطأ:1 /206.»
تشریح:
1. بعض نسخوں میں أَنْ نَّشَائَ جمع کے صیغے کی جگہ أَنْ یَّشَائَ سے بھی منقول ہے۔
یعنی قاری کو اختیار ہے۔
اور فرض و واجب میں اختیار نہیں دیا جاتا۔
2. حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں یہ فرمایا تھا۔
سامعین صحابہ سب خاموش رہے۔
اس سے اجماع سکوتی کا ثبوت ملتا ہے‘ نیز لَمْ یَفْرِضْ اور أَنْ یَّشَائَ بھی اس کی تائید مزید ہے۔
ائمۂ اربعہ میں سے امام مالک اور امام شافعی رحمہما اللہ کا یہی مسلک ہے‘ نیز علمائے اہلحدیث بھی سجود تلاوت کو مسنون ہی قرار دیتے ہیں مگر احناف اسے واجب کہتے ہیں۔