تخریج: «أخرجه مسلم، المساجد، باب سجود التلاوة، حديث:578.»
تشریح:
1. اس حدیث سے سجدۂ تلاوت کا مشروع ہونا ثابت ہوتا ہے۔
اس کی مشروعیت پر سب علماء کا اتفاق ہے مگر اس کے وجوب میں اختلاف ہے۔
جمہور علماء کا موقف یہ ہے کہ سجدۂ تلاوت مسنون ہے‘ واجب نہیں جبکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ واجب ہے۔
2.سجود قرآن کی تعداد کے بارے میں بھی اختلاف ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سورۂ ص اور مفصل کی سورتوں میں سجدۂ تلاوت نہیں ہے۔
اس طرح ان کے نزدیک ان کی کل تعداد گیارہ ہے۔
یہ حدیث ان کے خلاف جاتی ہے‘ تاہم امام شافعی رحمہ اللہ جدید قول کے مطابق چودہ سجدوں کے قائل ہیں۔
(نیل الأوطار:۳ /۱۰۹) اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مفصل سمیت چودہ سجدے ہیں۔
وہ سورۂ حج کے دوسرے سجدے کے قائل نہیں۔
اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک سورۂ حج کے دونوں سجدوں سمیت کل پندرہ ہیں۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا مسلک ہی زیادہ وزنی اور قابل ترجیح معلوم ہوتا ہے۔
(سبل)