Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
7. باب صفة الصلاة
نماز کی صفت کا بیان
حدیث نمبر: 245
وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إذا سجد أحدكم فلا يبرك كما يبرك البعير وليضع يديه قبل ركبتيه» . أخرجه الثلاثة،‏‏‏‏ وهو أقوى من حديث وائل بن حجر: رأيت النبي صلى الله عليه وآله وسلم: إذا سجد وضع ركبتيه قبل يديه. أخرجه الأربعة. فإن للأول شاهدا من حديث ابن عمر رضي الله تعالى عنه صححه ابن خزيمة وذكره البخاري معلقا موقوفا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جب کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے اور گھٹنوں سے پہلے اپنے ہاتھ زمین پر رکھے۔ (نسائی، ترمذی اور ابن ماجہ) اور یہ حدیث وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے مروی اس حدیث سے قوی تر ہے جس میں ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ میں جاتے دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھٹنے ہاتھوں سے پہلے زمین پر رکھتے تھے۔
اس کو چاروں یعنی ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ پہلی حدیث کا شاہد ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے۔ ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور بخاری نے اسے تعلیقا موقوف بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب كيف يضع ركبتيه قبل يديه، حديث:840، والترمذي، الصلاة، حديث:269، والنسائي، التطبيق، حديث:1092، وحديث وائل: "وضع ركبتيه قبل يديه" أخرجه أبوداود، الصلاة، حديث: 838، والترمذي، الصلاة، حديث:268، والنسائي، التطبيق، حديث:1090، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:882، وسنده ضعيف، شريك القاضي عنعن، وحديث ابن عمر ذكره البخاري معلقًا موقوفًا، الأذان، قبل حديث:803، وابن خزيمة:1 /318، 319، حديث:627.»

حكم دارالسلام: حسن

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 245 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 245  
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب كيف يضع ركبتيه قبل يديه، حديث:840، والترمذي، الصلاة، حديث:269، والنسائي، التطبيق، حديث:1092، وحديث وائل: "وضع ركبتيه قبل يديه" أخرجه أبوداود، الصلاة، حديث: 838، والترمذي، الصلاة، حديث:268، والنسائي، التطبيق، حديث:1090، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:882، وسنده ضعيف، شريك القاضي عنعن، وحديث ابن عمر ذكره البخاري معلقًا موقوفًا، الأذان، قبل حديث:803، وابن خزيمة:1 /318، 319، حديث:627.»
تشریح:
1. حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرنے میں راویٔ حدیث شریک‘ عاصم بن کلیب سے بیان کرنے میں تنہا ہے۔
اور وہ جب تنہا کوئی روایت بیان کرے تو اس کی روایت میں محدثین نے کلام کیا ہے۔
اور حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث کی تائید گو حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے بھی ہوتی ہے لیکن اس کی سند میں ایک راوی ایسا ہے جو مجہول ہے‘ لہٰذا ثابت ہوا کہ باعتبار سند حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث راجح ہے۔
اور بحیثیت معنی تو یہ حقیقت معلوم ہے کہ حیوان کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں‘ یعنی اس کی اگلی ٹانگوں میں گھٹنے ہوتے ہیں اور یہ مشاہدہ شدہ حقیقت ہے کہ اونٹ جب نیچے بیٹھنے کے لیے جھکتا ہے تو پہلے اپنے گھٹنے زمین پر ٹیکتا ہے‘ پھر بیٹھتا ہے۔
جس کی تفصیل تحفۃ الأحوذي میں دیکھی جا سکتی ہے۔
2. سجدے میں جاتے وقت پہلے ہاتھ زمین پر رکھنے چاہییں یا گھٹنے؟ اس سلسلے میں دو روایتیں منقول ہیں: ایک حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے‘ جس میں ہاتھوں کو پہلے زمین پر رکھنے کا ثبوت ہے اور دوسری حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس میں پہلے گھٹنے رکھنے کا ذکر ہے۔
مصنف‘ یعنی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو راجح قرار دیا ہے۔
اور اس کی تائید حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت سے بھی ہوتی ہے۔
عام محدثین اور حنابلہ اسی کے قائل ہیں مگر احناف اور شوافع حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق پہلے گھٹنے رکھنے کے قائل ہیں۔
صحیح بات یہی ہے کہ پہلے ہاتھ رکھے جائیں جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 245   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 840  
´آدمی زمین پر ہاتھوں سے پہلے گھٹنے کس طرح رکھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص سجدہ کرے تو اس طرح نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے بلکہ اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں سے پہلے (زمین پر) رکھے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 840]
840۔ اردو حاشیہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی سند جید ہے جیسے کہ امام نووی اور زرقانی نے لکھا ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حدیث وائل کی نسبت قوی تر فرمایا ہے۔ دیکھئے: [تمام المنة ص 193۔ 194]
اس لئے راحج یہی ہے کہ سجدے میں جاتے ہوئے زمین پر ہاتھ پہلے رکھے جایئں اور پھر گھٹنے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 840   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1092  
´سجدے میں سب سے پہلے زمین پر پہنچنے والے انسانی عضو کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اپنے گھٹنوں سے پہلے اپنا ہاتھ زمین پر رکھے، اور وہ اونٹ کے بیٹھنے کی طرح نہ بیٹھے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1092]
1092۔ اردو حاشیہ: باب کی تیسری روایت دوسری روایت کی تفصیل ہے اور یہ پہلی روایت کے بالکل الٹ ہے۔ پہلی روایت اکثر محدثین کے نزدیک ضعیف ہے جیسا کہ محقق کتاب نے بھی اسے سنداً ضعیف قرار دیا ہے، تاہم بعض نے اسے صحیح بھی کہا ہے، اس لیے ان کے نزدیک دونوں طرح جائز ہے کیونکہ ان کے خیال میں دونوں روایات صحیح ہیں۔ احناف وغیرہ نے حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت کو ترجیح دی ہے کیونکہ جو عضو زمین کے زیادہ قریب ہے، وہ پہلے لگنا چاہیے اور جو دور ہے، وہ بعد میں۔ اکثر محدثین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو ترجیح دی ہے کیونکہ حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی روایت پر عمل کرنے سے اونٹ سے مشابہت ہوتی ہے اور اس مشابہت سے روکا گیا ہے۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ ہاتھ پہلے رکھنے چاہئیں گھٹنے بعد میں کیونکہ یہ فطرت انسانیہ کے مطابق ہے۔ اللہ تعالیٰ ٰنے انسان کو سہارے کے لیے ہاتھ دیے ہیں۔ جانور تو مجبور ہیں کہ ان کے پاس ہاتھ نہیں ہیں، لہٰذا وہ بغیر سہارے کے بیٹھتے اٹھتے ہیں بلکہ سب کام بغیر ہاتھوں کے کرتے ہیں: کھانا، پینا، مارنا وغیرہ۔ مگر انسان کے لیے ہاتھوں کا استعمال ضروری ہے ورنہ جانوروں سے مشابہت ہو جائے گی۔ حدیث میں اونٹ کا ذکر ہے۔ اونٹ بیٹھتے وقت پہلے گھٹنے زمین پر رکھتا ہے۔ اگر گھٹنے پہلے رکھے جائیں تو ہاتھوں کا سہارا نہ ہونے کی وجہ سے گھٹنے اونٹ کی طرح زمین پر ٹکیں گے۔ بوڑھوں کے لیے مشکل بھی ہے اور چوٹ لگنے یا گرنے کا خطرہ بھی، لہٰذا اٹھتے بیٹھتے وقت ہاتھوں کا سہارا چاہیے، یعنی بیٹھتے وقت پہلے ہاتھ رکھیں، پھر گھٹنے اور اٹھتے وقت پہلے گھٹنے اٹھائیں، پھر ہاتھ۔ یاد رہے! اونٹ (بلکہ سب جانوروں) کے گھٹنے اگلے پاؤں میں ہتے ہیں، شکلا بھی، فعلا بھی، اور پچھلی ٹانگیں انسانوں کے بازوؤں جیسی ہوتی ہیں۔ چونکہ اونٹ سیدھا گھٹنوں پر بیٹھتا ہے، اس لیے اس کا خاص ذکر کیا گیا ہے اور اس کی مشابہت سے روکا گیا ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1092