بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
3. باب شــروط الصلاة
شرائط نماز کا بیان
حدیث نمبر: 168
وعن ابن عمر رضي الله عنهما: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم نهى أن يصلى في سبع مواطن: المزبلة والمجزرة والمقبرة وقارعة الطريق والحمام ومعاطن الإبل وفوق ظهر بيت الله تعالى. رواه الترمذي وضعفه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مقامات پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے کوڑا کرکٹ (ڈالنے) کی جگہ، ذبح خانہ، قبرستان، شارع عام، حمام، اونٹ باندھنے کی جگہ (باڑا) اور بیت اللہ کی چھت پر۔
ترمذی نے اسے ضعیف سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في كراهية ما يصلي إليه وفيه، حديث:346 وسنده ضعيف، وله شاهد ضعيف عند ابن ماجه، الصلاة، حديث:747.»
حكم دارالسلام: ضعيف
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 168 کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 168
� لغوی تشریح:
«اَلْمَزْبَلَةِ» ”میم“ اور ”با“ دونوں پر فتحہ ہے۔ وہ جگہ جہاں گوبر اور لید وغیرہ ڈالے جاتے ہوں۔
«اَلْمَجْزَرَةِ» ”میم“ اور ”زا“ دونوں پر فتحہ ہے۔ وہ جگہ جہاں جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے۔
«مَعَاطِن» «مَعْطن» کی جمع ہے۔ ”میم“ پر فتحہ اور ”طا“ کے نیچے کسرہ ہے۔ اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ (باڑا) جو عموماً حوض کے ارد گرد بنائی جاتی ہے۔
«وَضَعَّفْهُ» امام ترمذی نے اسے ضعیف کہا ہے کیونکہ اس روایت کی سند میں ایک راوی زید بن جبیرہ ہے جس کے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ وہ متروک ہے۔
فوائد و مسائل:
➊ مذکورہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے لیکن علمائے کرام بیان کرتے ہیں کہ روئے زمین کو مسجد قرار دینے کے باوجود کچھ مقامات اور جگہیں ایسی ہیں جہاں نماز پڑھنا شرعاً ممنوع ہے۔
➋ جہاں لوگ کوڑا کرکٹ ڈالتے ہیں، ظاہر ہے وہ جگہ پاک تو نہیں رہ سکتی، اس لیے جب جگہ ہی ناپاک ہو گئی تو نماز کیسے ہو گی؟ کیونکہ جگہ کا پاک ہونا نماز کے لیے شرط ہے۔ اسی طرح ذبح خانہ جہاں جانور ذبح کیے جاتے ہیں، خون اور اس طرح کی دوسری چیزیں اس جگہ کو صاف نہیں رہنے دیتیں، اس لیے یہ جگہ بھی نماز کی ادائیگی کے لیے درست نہیں۔
➌ شارع عام جو عام لوگوں کی گزرگاہ ہو۔ جہاں گزرنے کی پہلے ہی دقت اور دشواری ہو وہاں نماز پڑھنا لوگوں کے لیے موجب اذیت ہو گا۔ توجہ اور خشوع و خضوع بھی نہیں رہ سکتا۔
➍ خانہ کعبہ کی چھت پر نماز اس لیے ممنوع ہے کہ نماز میں بیت اللہ کی طرف متوجہ ہونا بھی شرط ہے۔ چھت پر نماز پڑھنے کی صورت میں ایسا ناممکن ہے۔ جب شرط ہی نہ پائی گئی تو نماز کیسے ہو گی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 168
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث747
´جن جگہوں پر نماز مکروہ ہے ان کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سات مقامات پر نماز جائز نہیں ہے: خانہ کعبہ کی چھت پر، قبرستان، کوڑا خانہ، مذبح، اونٹوں کے باندھے جانے کی جگہوں اور عام راستوں پر۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 747]
اردو حاشہ:
(1)
روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود یہ مسئلہ درست ہے کہ نجاست کی جگہ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ نبیﷺ کا حکم ہے کہ مسجدوں کو پاک صاف رکھا جائے اور وہاں خوشبو استعمال کی جائے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجه، حديث: 757)
(2)
مذبح (جانور ذبح کرنے کی جگہ)
میں بھی یہ سب کچھ پایا جاتا ہے اس لیے وہاں بھی نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔
غسل خانے اور قبرستان میں ممانعت کی حدیث صحیح ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجه حديث: 754)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 747
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 346
´جن چیزوں کی طرف یا جن جگہوں میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مقامات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے: کوڑا کرکٹ ڈالنے کی جگہ میں، مذبح میں، قبرستان میں، عام راستوں پر، حمام (غسل خانہ) میں اونٹ باندھنے کی جگہ میں اور بیت اللہ کی چھت پر۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 346]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں زید بن جبیرہ متروک الحدیث ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 346