بلوغ المرام
كتاب الطهارة
طہارت کے مسائل
4. باب الوضوء
وضو کا بیان
حدیث نمبر: 38
وعن عبد الله بن زيد قال: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أتي بثلثي مد فجعل يدلك ذراعيه. أخرجه أحمد، وصححه ابن خزيمة.
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو تہائی مد پانی پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دھونے کیلئے بازوؤں کو ملنا شروع کیا۔
احمد نے اسے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد: 4 / 39، وابن خزيمة:1 / 62، حديث:118 واللفظ له، وصححه ابن حبان(الموارد)، حديث:155، والحاكم: 1 / 144و 162،161 علي شرط الشيخين، ووافقه الذهبي.»
حكم دارالسلام: صحيح
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 38 کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 38
لغوی تشریح:
«أُتِيَ» فعل مجہول ہے جس کی نسبت مفعول کی طرف ہوتی ہے۔
«مُدٍّ» ”میم“ کے ضمہ اور ”دال“ کی تشدید کے ساتھ ہے۔ اور یہ پانی کا پیمانہ ہے جس میں ایک رطل اور تہائی رطل پانی سماتا ہے۔ یہ آج کل کی اصطلاح میں آٹھ سو ملی لیٹر بنتا ہے۔
«يَدْلُك» ملتے ہوئے دھونا۔
«ذِرَاعَيْهِ» ہتھیلی سے لے کر کہنی تک کے حصے کو ذراع، یعنی ہاتھ کہتے ہیں۔ مطلب یہ ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اتنی مقدار پانی سے وضو فرمایا۔ یہ کم سے کم پانی ہے جو وضو کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے مروی ہے کہ آپ نے اتنا پانی وضو میں استعمال کیا۔
فوائد و مسائل۔
➊ دو تہائی مد کی مقدار والی حدیث صحیح ہے۔ اور بخاری و مسلم میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک مد سے وضو کیا۔ [صحيح البخاري، الوضوبالمد، حديث 201۔ و صحيح مسلم۔ الحيض حديث 325]
➋ حجازی مد، انگریزی سیر سے کچھ کم کا ہوتا ہے۔ ایک صاع میں چار مد ہوتے ہیں اور ایک صاع آج کل کے حساب سے تین لیٹر دو سو ملی لیٹر کا ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے ایک مد تین سو تیرہ گرام (تقیرباً بارہ چھٹانک) ہو گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ زیادہ مقدار میں پانی بلا ضرورت استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 38