Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح مسلم
تفسیر قرآن مجید
اللہ تعالیٰ کے فرمان ((وما کنتم تستترون ....)) کے متعلق (تفسیر سورۃ حم السجدہ)۔
حدیث نمبر: 2162
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بیت اللہ کے پاس تین آدمی اکٹھے ہوئے جن میں سے دو قریش کے تھے اور ایک ثقیف کا یا دو ثقیف کے تھے اور ایک قریش کا تھا۔ ان کے دلوں میں سمجھ کم تھی اور ان کے پیٹوں میں چربی بہت تھی (اس سے معلوم ہوا کہ موٹاپے کے ساتھ دانائی کم ہوتی ہے)۔ ان میں سے ایک شخص بولا کہ تم کیا سمجھتے ہو، جو ہم کہتے ہیں کیا اللہ تعالیٰ سنتا ہے؟ دوسرا بولا کہ اگر ہم باآواز بلند پکاریں گے تو سنے گا اور چپکے سے بولیں گے تو نہیں سنے گا۔ تیسرا بولا کہ اگر باآواز بلند پکارنے پر سنتا ہے تو آہستہ بولنے پر بھی سنے گا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری تم اس لئے نہیں چھپاتے تھے کہ تمہارے کان، آنکھیں اور تمہاری کھالیں تم پر گواہی دیں گی .... پوری آیت (لیکن تم نے یہ خیال کیا کہ بہت سے کام جو تم کرتے ہو اللہ نہیں جانتا)۔