Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح مسلم
تفسیر قرآن مجید
اللہ تعالیٰ کے فرمان ((ا نّ الّذین جاوک بالافک ....)) کے متعلق (تفسیر سورۃ النور)۔
حدیث نمبر: 2154
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگ ایک آدمی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حرم سے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ام ولد لونڈی) کو تہمت لگاتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جا اور اس شخص کی گردن مار (شاید وہ منافق ہو گا یا کسی اور وجہ سے قتل کے لائق ہو گا)۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئے، دیکھا تو وہ ٹھنڈک کے لئے ایک کنوئیں میں غسل کر رہا ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا کہ نکل۔ اس نے اپنا ہاتھ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں دیا۔ انہوں نے اس کو باہر نکالا تو دیکھا کہ اس کا عضو تناسل کٹا ہوا ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کو قتل نہ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! وہ تو مجبوب ہے (یعنی ذکر کٹا ہوا)۔ اس کا ذکر ہی نہیں۔ (تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ یہی سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زنا کے خیال سے اس کے قتل کا حکم دیا ہے، اس واسطے انہوں نے قتل نہ کیا اور شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی سے معلوم ہو گیا ہو گا کہ وہ قتل نہ کیا جائے گا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل کا حکم دیا تاکہ اس کا حال ظاہر ہو جائے اور لوگ اپنی تہمت پر نادم ہوں اور ان کا جھوٹ کھل جائے)۔