Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح مسلم
تفسیر قرآن مجید
اللہ تعالیٰ کے فرمان ((ولا تجھر بصلاتک....)) کے متعلق (تفسیر سورۃ الاسراء، سورۃ بنی اسرائیل)۔
حدیث نمبر: 2146
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اس آیت تم اپنی نماز کو نہ زیادہ اونچی آواز میں پڑھو اور نہ بالکل ہی آہستہ، بلکہ متوسط طریقہ اختیار کرو کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ مکہ مکرمہ میں اس وقت نازل ہوئی جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوف کی وجہ سے ایک گھر میں پوشیدہ تھے۔ واقعہ یہ ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو نماز پڑھاتے تو قرآن بآواز بلند پڑھتے۔ پس جب کہ مشرک قرآن کریم کی آواز سنتے تو قرآن کریم، اس کو نازل کرنے والے (یعنی اللہ تعالیٰ) اور جس پر نازل ہوا (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کو گالیاں دیتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ آپ اتنے زور سے نماز (میں قرآن) نہ پڑھیں کہ جسے مشرک سن سکیں اور اتنے آہستہ بھی نہ (قرآن) پڑھیں کہ آپ کے اصحاب بھی نہ سن سکیں بلکہ درمیانی آواز میں (قرآن) پڑھئے آہستہ اور اونچی آواز کے درمیان درمیان۔