مختصر صحيح مسلم
تفسیر قرآن مجید
اللہ تعالیٰ کے فرمان ((ھو الّذی انزل علیک ....)) کے متعلق (تفسیر سورۃ آل عمران)۔
حدیث نمبر: 2126
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی کہ ”اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری، اس میں بعض آیتیں مضبوط (محکم) ہیں، وہ تو کتاب کی جڑ ہیں اور بعض متشابہ (یعنی گول مول یا چھپے مطلب کی)۔ پھر جن لوگوں کے دل میں گمراہی ہے، وہ متشابہ آیتوں کا کھوج کرتے ہیں اور فساد چاہتے ہیں اور اس کا مطلب چاہتے ہیں حالانکہ اس کا مطلب اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور جو پکے علم والے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے سب آیتیں ہمارے رب کے پاس سے آئی ہیں اور نصیحت وہی سنتے ہیں جو عقل رکھتے ہیں“ ام المؤمنین کہتی ہیں کہ (تلاوت کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو متشابہ آیات کا کھوج کرتے ہیں تو ان سے بچو کہ وہی لوگ ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے (قرآن میں) نام لیا ہے۔ (یعنی ان کے دلوں میں کجی ہے اس لئے ایمان والوں کو ایسے لوگوں سے بچنا چاہیئے)