مختصر صحيح مسلم
قرآن+مجید کے فضائل
جو شخص قرآن کی وجہ سے بلند مقام دیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 2102
عامر بن واثلہ سے روایت ہے کہ نافع بن عبدالحارث نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے (مقام) عسفان میں ملاقات کی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو مکہ پر عامل / تحصیلدار بنایا ہوا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ تم نے جنگل والوں پر کس کو عامل بنایا؟ انہوں نے کہا کہ ابن ابزیٰ کو۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ابن ابزیٰ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک غلام ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم نے غلام کو ان پر عامل کر دیا؟ انہوں نے کہا کہ وہ کتاب اللہ کے قاری ہیں اور علم الفرائض (یعنی قوانین وراثت جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نصف العلم قرار دیا ہے) خوب جانتے ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سنو تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کتاب کے سبب سے کچھ لوگوں کو بلند کرے گا اور کچھ لوگوں کو گرا دے گا۔