مختصر صحيح مسلم
فتنوں کا بیان
ابن صیاد کے قصہ کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 2050
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دجال نکلے گا اور مسلمانوں میں سے ایک شخص اس کی طرف چلے گا تو راستے میں اس کو دجال کے ہتھیار بند لوگ ملیں گے۔ وہ اس سے پوچھیں گے کہ تو کہاں جاتا ہے؟ وہ بولے گا کہ میں اسی شخص کے پاس جاتا ہوں جو نکلا ہے۔ وہ کہیں گے کہ تو کیا ہمارے مالک پر ایمان نہیں لایا؟ وہ کہے گا کہ ہمارا مالک چھپا نہیں ہے۔ دجال کے لوگ کہیں گے کہ اس کو مار ڈالو۔ پھر آپس میں کہیں گے کہ ہمارے مالک نے تو کسی کو مارنے سے منع کیا ہے جب تک اس کے سامنے نہ لے جائیں، پھر اس کو دجال کے پاس لے جائیں گے۔ جب وہ دجال کو دیکھے گا تو کہے گا کہ اے لوگو! یہ وہی دجال ہے جس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی۔ دجال اپنے لوگوں کو حکم دے گا تو اس کے سر اور پیٹھ اور پیٹ پر مارا جائے گا۔ پھر وہ کہے گا کہ اس کو پکڑو اور اس کا سر پھوڑ دو۔ پھر دجال اس سے پوچھے گا کہ تو میرے اوپر (یعنی میری خدائی پر) یقین نہیں کرتا؟ وہ کہے گا کہ تو جھوٹا مسیح ہے۔ پھر دجال حکم دے گا تو وہ آرے سے سر سے لے کر دونوں پاؤں تک چیرا جائے گا، یہاں تک کہ دو ٹکڑے ہو جائے گا۔ پھر دجال ان دونوں ٹکڑوں کے بیچ میں جائے گا اور کہے گا کہ اٹھ کھڑا ہو۔ وہ شخص (زندہ ہو کر سیدھا) اٹھ کر کھڑا ہو جائے گا۔ پھر اس سے پوچھے گا کہ اب تو میرے اوپر ایمان لایا؟ وہ کہے گا کہ مجھے تو اور زیادہ یقین ہوا کہ تو دجال ہے۔ پھر لوگوں سے کہے گا کہ اے لوگو! اب دجال میرے سوا کسی اور سے یہ کام نہ کر سکے گا (یعنی اب کسی کو جلا نہیں سکتا)۔ پھر دجال اس کو ذبح کرنے کے لئے پکڑے گا تو اس کے گلے سے لے کر ہنسلی تک تانبے کا بن جائے گا اور وہ اسے ذبح نہ کر سکے گا، پھر اس کے ہاتھ پاؤں پکڑ کر پھینک دے گا۔ لوگ سمجھیں گے کہ اس کو آگ میں پھینک دیا حالانکہ وہ جنت میں ڈالا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شخص سب لوگوں میں اللہ رب العالمین کے نزدیک بڑا شہید ہے۔