Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
25. بَابُ مَا أَصَابَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجِرَاحِ يَوْمَ أُحُدٍ:
باب: غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو زخم پہنچے تھے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 4074
حَدَّثَنِي مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى مَنْ قَتَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى قَوْمٍ دَمَّوْا وَجْهَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھ سے مخلد بن مالک نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید اموی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ کا اس شخص پر انتہائی غضب نازل ہوا جسے اللہ کے نبی نے قتل کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کا انتہائی غضب اس قوم پر نازل ہوا جنہوں نے اللہ کے نبی کے چہرہ مبارک کو (غزوہ احد کے موقع پر) خون آلود کر دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4074 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4074  
حدیث حاشیہ:

غزو ہ اُحد میں ایک حادثہ اس طرح ہوا کہ رسول اللہ ﷺ پر اچانک ابی بن خلف نے حملہ کردیا اور کہا:
آج میں محمدﷺ کو قتل کردوں گا۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
اے کذاب!بلکہ میں تجھے قتل کروں گا۔
اس کے بعد آپ نے تاک کر ایسا نشانہ لگایا کہ وہ جہنم واصل ہوگیا اور جانبر نہ ہوسکا۔
اس وقت رسول اللہ ﷺ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔
(عمدة القاري: 116/12۔
)


رسول اللہ ﷺ اپنے دست مبارک سے کسی کو مارنا نہیں چاہتے تھے مگر مکہ کے مشہور کافر کی انتہائی بدبختی تھی کہ وہ خود رسول اللہ ﷺ کے ہاتھوں جہنم رسید ہوا۔
عبداللہ بن قمئہ نے بھی رسول اللہ ﷺ کو زخمی کیا اور کہا:
میں توڑنے والے کا بیٹا ہوں۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے چہرے سے خون صاف کرتے ہوئے فرمایا:
اللہ تجھے توڑڈالے۔
یہ شخص جب مکے واپس آیا تو اللہ تعالیٰ نے اس پر ایک پہاڑی بکرا مسلط کردیا وہ اسے سینگ مارتا رہا حتی کہ اسے ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔
(فتح الباري: 457/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4074