صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
22. بَابُ: {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ} :
باب: (اللہ تعالیٰ کا فرمان) ”آپ کو اس امر میں کوئی اختیار نہیں، اللہ خواہ ان کی توبہ قبول کرے یا انہیں عذاب کرے پس بیشک وہ ظالم ہیں“۔
حدیث نمبر: 4070
وَعَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو عَلَى صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ وَسُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو وَالْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ فَنَزَلَتْ: {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ} إِلَى قَوْلِهِ: {فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ}.
اور حنظلہ بن ابی سفیان سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سالم بن عبداللہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفوان بن امیہ، سہیل بن عمرو اور حارث بن ہشام کے لیے بددعا کرتے تھے اس پر یہ آیت «ليس لك من الأمر شىء» سے «فإنهم ظالمون» تک نازل ہوئی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4070 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4070
حدیث حاشیہ:
یہ تینوں شخص اس وقت کا فر تھے۔
بعد میں اللہ تعالی نے ان کو اسلام کی توفیق دی اور شاید یہی حکمت تھی جو اللہ تعالی نے اپنے پیغمبر ﷺ کو ان کے لیے بد دعا کرنے سے منع فرمایا۔
کہتے ہیں جنگ احد میں عتبہ بن ابی وقاص نے آپ کا نیچے کا دانت توڑا اور نیچے کا ہونٹ زخمی کیا اور عبداللہ بن شہاب نے آپ کا چہرہ زخمی کیا اور عبداللہ بن قمیہ نے پتھر مار کر آپ کا رخسار زخمی کیا۔
زرہ کے دو چھلے آپ کے مبارک رخسار میں گھس گئے۔
آپ نے فرمایا اللہ تجھ کو ذلیل وخوار کرے گا۔
ایسا ہی ہوا۔
ایک پہاڑی بکری نے سینگ مار کر ہلاک کردیا۔
بعضوں نے کہا یہ قاریوں کے قصے میں اتری جب آپ رعل اور ذکوان اور عصیہ وغیرہ قبائل پر لعنت کرتے تھے لیکن اکثر کا یہی قول ہے کہ یہ آیت احد کے بارے میں اتری۔
(وحیدی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4070
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4070
حدیث حاشیہ:
1۔
مذکورہ آیت کے سبب نزول کے متعلق اختلاف ہے۔
معلق حدیث تو غزوہ اُحد سے متعلق ہے لیکن ان احادیث کا غزوہ احد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
چونکہ اس کے سبب کے بارے میں اختلاف ہے، اس لیے تنبیہ فرمادی۔
2۔
حدیث میں جن تینوں حضرات کا نام لیاگیا ہے، فتح مکہ کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے انھیں اسلام لانے کی توفیق دی۔
ممکن ہے کہ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو ان کے خلاف بددعا کرنے سے منع فرمادیا۔
3۔
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جب آپ نے قبیلہ لحیان، رعل، ذکوان اور عصیہ پر بددعا شروع کی تو اس وقت یہ آیت نازل ہوئی لیکن صحیح بات یہ ہے کہ غزوہ اُحد کی وجہ سے جن حضرات کےمتعلق آپ نے بددعا کی تھی، ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے۔
(فتح الباري: 457/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4070