مختصر صحيح مسلم
تقدیر کے بیان میں
تقدیر کے ثبوت میں اور سیدنا آدم اور سیدنا موسیٰ علیہما السلام کی آپس میں بحث کا بیان۔
حدیث نمبر: 1842
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدم اور موسیٰ علیہما السلام نے اپنے رب کے پاس بحث کی تو آدم علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام پر غالب ہوئے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ تم وہی آدم ہو جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے بنایا، اپنی روح تم میں پھونکی اور تمہیں فرشتوں سے سجدہ کرایا (یعنی سلامی کا سجدہ نہ کہ عبادت کا اور سلامی کا سجدہ اس وقت جائز تھا اور ہمارے دین میں اللہ کے سوا کسی دوسرے کو سجدہ کرنا حرام ہو گیا) اور تمہیں اپنی جنت میں رہنے کو جگہ دی، پھر تم نے اپنی خطا کی وجہ سے لوگوں کو زمین پر اتار دیا۔ آدم علیہ السلام نے کہا کہ تم وہ موسیٰ ہو جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنا پیغمبر کر کے اور کلام کر کے چن لیا اور تمہیں اللہ تعالیٰ نے تورات شریف کی تختیاں دیں جن میں ہر بات کا بیان ہے اور تمہیں سرگوشی کے لئے اپنے نزدیک کیا اور تم کیا سمجھتے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے تورات کو میرے پیدا ہونے سے کتنی مدت پہلے لکھا ہے؟ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ چالیس برس۔ آدم علیہ السلام نے کہا کہ تم نے تورات میں نہیں پڑھا کہ ”آدم نے اپنے رب کے فرمان کے خلاف کیا اور بھٹک گیا“۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ کیوں نہیں میں نے پڑھا ہے۔ آدم علیہ السلام نے کہا کہ پھر تم مجھے اس کام کے کرنے پر ملامت کرتے ہو جو اللہ عزوجل نے میری تقدیر میں میرے پیدا ہونے سے چالیس برس پہلے لکھ دیا تھا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پس آدم علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام پر غالب آ گئے۔