مختصر صحيح مسلم
نیکی اور سلوک کے مسائل
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا مومنین کے لئے رحمت ہے۔
حدیث نمبر: 1827
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اور میں ایک دروازے کے پیچھے چھپ گیا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دست مبارک سے مجھے (پیار سے) تھپکا اور فرمایا کہ جا معاویہ کو بلا لا۔ میں گیا پھر لوٹ کر آیا اور میں نے کہا کہ وہ کھانا کھا رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ جا اور معاویہ کو بلا لا۔ میں پھر لوٹ کر آیا اور کہا کہ وہ کھانا کھا رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس کا پیٹ نہ بھرے۔ ابن مثنیٰ نے کہا کہ میں نے امیہ سے کہا کہ ”حطا“ کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ اس کا معنی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گدی پر ابن عباس رضی اللہ عنہما کو مارا۔ (یہ حدیث بھی اسی معنی میں ہے جیسے پچھلی احادیث میں گزرا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ پر شرط لگائی ہے کہ اگر کسی کے لئے خلاف واقعہ کوئی بات کر دوں تو اس کے لئے رحمت ہو جائے۔ اس لئے یہ حدیث معاویہ رضی اللہ عنہ کے مناقب میں ہے)۔