Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح مسلم
نیکی اور سلوک کے مسائل
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا مومنین کے لئے رحمت ہے۔
حدیث نمبر: 1826
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس ایک یتیم لڑکی تھی، جس کو ام انس کہتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکی کو دیکھا تو فرمایا کہ! وہ لڑکی تو بڑی ہو گئی، اللہ کرے تیری عمر بڑی نہ ہو۔ وہ لڑکی یہ سن کر ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس روتی ہوئی گئی تو ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ بیٹی تجھے کیا ہوا؟ وہ بولی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر بددعا کی کہ میری عمر بڑی نہ ہو۔ اب میں کبھی بڑی نہ ہوں گی یا یہ فرمایا کہ تیری ہمجولی بڑی نہ ہو۔ یہ سن کر سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا جلدی سے اپنی اوڑھنی اوڑھتی ہوئی نکلیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا ہے ام سلیم؟ وہ بولیں کہ اے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے میری یتیم لڑکی کو بددعا دی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا بددعا؟ وہ بولیں کہ وہ کہتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی یا اس کی ہمجولی کی عمردراز نہ ہو۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا کہ اے ام سلیم! تو نہیں جانتی کہ میں نے اپنے رب سے شرط کی ہے؟ میری شرط یہ ہے کہ میں نے عرض کیا کہ اے رب! میں ایک بشر ہوں اور خوش ہوتا ہوں جیسے آدمی خوش ہوتا ہے اور غصہ ہوتا ہوں جیسے آدمی غصہ ہوتا ہے، پس میں اپنی امت میں سے جس کسی پر بددعا کروں، ایسی بددعا جس کے وہ لائق نہیں تو اس کے لئے قیامت کے دن پاکی کرنا اور طہارت اور اپنا قرب عطا کرنا۔ اور ابومعن نے اس حدیث میں تینوں جگہ یتیمۃ کی بجائے یتیّمۃ تصغیر کے ساتھ بیان کیا ہے۔