مختصر صحيح مسلم
دیگر صحابہ کی فضیلت کا بیان
سیدنا ابوہریرہ دوسی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1709
عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ تم ابوہریرہ پر تعجب نہیں کرتے؟ وہ آئے اور میرے حجرے کے ایک طرف بیٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرنے لگے میں سن رہی تھی لیکن میں نفل پڑھ رہی تھی اور وہ میرے فارغ ہونے سے پہلے چل دئیے۔ اگر میں ان کو پاتی تو ان کا رد کرتی، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح سے جلدی جلدی باتیں نہیں کرتے تھے جیسے تم کرتے ہو۔ ابن شہاب نے ابن مسیب سے کہا کہ بیشک سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ نے بہت حدیثیں بیان کیں اور اللہ تعالیٰ جانچنے والا ہے اور یہ بھی کہتے ہیں کہ مہاجرین اور انصار ابوہریرہ کی طرح حدیثیں کیوں نہیں بیان کرتے؟ عنقریب میں تم سے اس کا سبب بیان کرتا ہوں۔ میرے انصاری بھائی جو تھے وہ اپنی زمین کی خدمت میں مشغول رہتے اور جو مہاجرین تھے، وہ بازار کے معاملوں میں اور میں اپنا پیٹ بھر کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتا۔ پس میں حاضر رہتا اور وہ غائب رہتے اور میں یاد رکھتا اور وہ بھول جاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا کہ تم میں سے کون اپنا کپڑا بچھاتا ہے اور میری حدیث سن کر پھر اس کو اپنے سینے سے لگائے تو جو بات سنے گا وہ نہ بھولے گا؟ میں نے اپنی چادر بچھا دی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حدیث سے فارغ ہوئے۔ پھر میں نے اس چادر کو سینے سے لگا لیا۔ اس دن سے میں کسی بات کو جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی، نہیں بھولا اور اگر یہ دو آیتیں نہ ہوتیں جو کہ قرآن مجید میں اتری ہیں تو میں کسی سے کوئی حدیث بیان نہ کرتا کہ ”جو لوگ چھپاتے ہیں جو ہم نے نشانیاں اتاریں اور ہدایت کی باتیں، تو ان پر لعنت ہے ........“ آخر تک۔