Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح مسلم
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اندازہ درست نکلنے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1543
سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تبوک کی جنگ (غزوہ تبوک) میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے۔ وادی القریٰ (شام کے راستے میں مدینہ سے تین میل کے فاصلے پر ایک مقام ہے) میں ایک عورت کے باغ کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اندازہ لگاؤ اس باغ میں کتنا میوہ ہے؟ ہم نے اندازہ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کے اندازے میں وہ دس وسق معلوم ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا کہ جب تک ہم لوٹ کر آئیں تم یہ (اندازہ) گنتی یاد رکھنا، اگر اللہ نے چاہا۔ پھر ہم لوگ آگے چلے، یہاں تک کہ تبوک میں پہنچے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج رات تیز آندھی چلے گی، لہٰذا کوئی شخص کھڑا نہ ہو اور جس کے پاس اونٹ ہو، وہ اس کو مضبوطی سے باندھ لے۔ پھر ایسا ہی ہوا کہ زوردار آندھی چلی۔ ایک شخص کھڑا ہوا تو اس کو ہوا اڑا لے گئی، اور (وادی) طے کے دونوں پہاڑوں کے درمیان ڈال دیا۔ ابن العلماء حاکم ایلہ کا ایلچی ایک خط لے کر آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک سفید خچر تحفہ لایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب لکھا اور ایک چادر تحفہ بھیجی۔ پھر ہم لوٹے، یہاں تک کہ وادی القریٰ میں پہنچے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے باغ کے میوے کا حال پوچھا کہ کتنا نکلا؟ اس نے کہا پورا دس وسق نکلا۔ (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں جلدی جاؤں گا، لہٰذا تم میں سے جس کا دل چاہے وہ میرے ساتھ جلدی چلے اور جس کا دل چاہے ٹھہر جائے۔ ہم نکلے یہاں تک کہ مدینہ دیکھائی دینے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ طابہ ہے (طابہ مدینہ منورہ کا نام ہے) اور یہ احد پہاڑ ہے جو ہم کو چاہتا ہے اور ہم اس کو چاہتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ انصار کے گھروں میں بنی نجار کے گھر بہترین ہیں (کیونکہ وہ سب سے پہلے مسلمان ہوئے) پھر بنی عبدالاشہل کے گھر، پھر بنی حارث بن خزرج کے گھر۔ پھر بنی ساعدہ کے گھر اور انصار کے سب گھروں میں بہتری ہے۔ پھر سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ہم سے ملے۔ ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم نے نہیں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے گھروں کی بہتری بیان فرمائی تو ہم کو سب کے اخیر میں کر دیا؟۔ یہ سن کر سیدنا سعد رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ نے انصار کی فضیلت بیان کی اور ہم کو سب سے آخر میں کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم کو یہ کافی نہیں ہے کہ تم اچھوں میں رہے؟