مختصر صحيح مسلم
سانپ وغیرہ کے متعلق
گھر میں رہنے والے سانپوں کو تین بار خبردار کرو۔
حدیث نمبر: 1498
ابوسائب مولیٰ ہشام بن زہرہ سے روایت ہے کہ وہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے گھر گئے۔ ابوسائب نے کہا کہ میں نے ان کو نماز میں پایا تو بیٹھ گیا۔ میں نماز پڑھ چکنے کا منتظر تھا کہ اتنے میں ان لکڑیوں میں کچھ حرکت کی آواز آئی جو گھر کے کونے میں رکھی تھیں۔ میں نے ادھر دیکھا تو ایک سانپ تھا۔ میں اس کے مارنے کو دوڑا تو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اشارہ کیا کہ بیٹھ جا۔ میں بیٹھ گیا جب نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے ایک کوٹھری دکھاتے ہوئے پوچھا کہ یہ کوٹھڑی دیکھتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں، انہوں نے کہا کہ اس میں ہم لوگوں میں سے ایک جوان رہتا تھا، جس کی نئی نئی شادی ہوئی تھی۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خندق کی طرف نکلے۔ وہ جوان دوپہر کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے کر گھر آیا کرتا تھا۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہتھیار لے کر جا کیونکہ مجھے بنی قریظہ کا ڈر ہے (جنہوں نے دغابازی کی تھی اور موقع دیکھ کر مشرکوں کی طرف ہو گئے تھے)۔ اس شخص نے اپنے ہتھیار لے لئے۔ جب اپنے گھر پر پہنچا تو اس نے اپنی بیوی کو دیکھا کہ دروازے کے دونوں پٹوں کے درمیان کھڑی ہے۔ اس نے غیرت سے اپنا نیزہ اسے مارنے کو اٹھایا تو عورت نے کہا کہ اپنا نیزہ سنبھال اور اندر جا کر دیکھ تو معلوم ہو گا کہ میں کیوں نکلی ہوں۔ وہ جوان اندر گیا تو دیکھا کہ ایک بڑا سانپ کنڈلی مارے ہوئے بچھونے پر بیٹھا ہے۔ جوان نے اس پر نیزہ اٹھایا اور اسے نیزہ میں پرو لیا، پھر نکلا اور نیزہ گھر میں گاڑ دیا۔ وہ سانپ اس پر لوٹا اس کے بعد ہم نہیں جانتے کہ سانپ پہلے مرا یا جوان پہلے شہید ہوا۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سارا قصہ بیان کیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ اس جوان کو پھر جلا دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے ساتھی کے لئے بخشش کی دعا کرو۔ پھر فرمایا کہ مدینہ میں جن رہتے ہیں جو مسلمان ہو گئے ہیں، پھر اگر تم سانپوں کو دیکھو تو تین دن تک ان کو خبردار کرو، اگر تین دن کے بعد بھی نہ نکلیں تو ان کو مار ڈالو کہ وہ شیطان ہیں (یعنی کافر جن ہیں یا شریر سانپ ہیں)۔