Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح مسلم
سیر و سیاحت اور لشکر کشی
قیدیوں کے چھوڑ دینا اور ان پر احسان کرنا۔
حدیث نمبر: 1152
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف کچھ سوار روانہ فرمائے، تو وہ بنی حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو پکڑ لائے جو اہل یمامہ کا سردار تھا۔ پھر اسے مسجد کے ایک ستون سے باندھ دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پاس جا کر کہا کہ اے ثمامہ! تیرا کیا خیال ہے؟ (کہ میں تیرے ساتھ کیا کروں گا) وہ بولا کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) میرا خیال بہتر ہے، اگر آپ مجھے مار ڈالیں گے، تو ایسے شخص کو ماریں گے جو خون والا ہے (یعنی اس میں کوئی بھی قباحت نہیں کیونکہ میرا خون ضائع نہیں جائے گا بلکہ میرا بدلہ لینے والے موجود ہیں)۔ اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم احسان کر کے مجھے چھوڑ دیں گے، تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شکرگزار ہوں گا اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مال و دولت چاہتے ہوں تو وہ بھی حاضر ہے، جتنا آپ چاہیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے۔ دوسرے دن پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اے ثمامہ! تیرا کیا خیال ہے؟ وہ بولا کہ میرا خیال وہی ہے جو میں عرض کر چکا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم احسان کر کے چھوڑ دیں گے، تو میں شکرگزار ہوں گا اور اگر قتل کرو گے تو ایسے شخص کو قتل کرو گے جس کا بدلہ لیا جائے گا اور اگر مال چاہتے ہو تو مانگو، جو چاہو گے دیا جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ویسا ہی بندھا رہنے دیا۔ پھر تیسرے دن پوچھا اے ثمامہ! تیرا کیا گمان ہے؟ وہ بولا کہ وہی جو میں عرض کر چکا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم احسان کر کے چھوڑ دیں گے، تو میں شکرگزار ہوں گا اور اگر قتل کرو گے تو ایسے شخص کو قتل کرو گے جس کا بدلہ لیا جائے گا اور اگر مال چاہتے ہو تو مانگو، جو چاہو گے دیا جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ثمامہ کو چھوڑ دو۔ لوگوں نے تعمیل حکم کر کے چھوڑ دیا۔ ثمامہ مسجد کے قریب ہی ایک نخلستان کی طرف گیا اور غسل کر کے مسجد میں آیا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی قسم مجھے تمام روئے زمین پر کسی کا منہ دیکھ کر اتنا غصہ نہیں آتا تھا جتنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ دیکھ کر آتا تھا، اب آج کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سب سے زیادہ مجھ کو پسند ہے، اور اللہ کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین سے زیادہ کوئی دین مجھے برا معلوم نہ ہوتا تھا اور اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دین مجھے سب سے بھلا معلوم ہوتا ہے اور اللہ کی قسم! میرے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر سے برا کوئی شہر نہ تھا اور اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شہر میرے نزدیک سب شہروں سے بہتر ہو گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سواروں نے مجھے گرفتار کیا، جب کہ میں عمرہ کے ارادہ سے جا رہا تھا، اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرماتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مبارکباد دی اور عمرہ کرنے کی اجازت دی۔ جب وہ مکہ میں آئے تو کسی نے اس سے کہا کہ کیا تم بےدین ہو گئے ہو؟ وہ بولے نہیں اللہ کی قسم بلکہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانبردار ہو گیا ہوں اور اللہ کی قسم تمہارے پاس یمامہ سے اس وقت گندم کا ایک دانہ بھی نہ آنے پائے گا، جب تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اجازت نہ دے دیں۔