مختصر صحيح مسلم
سیر و سیاحت اور لشکر کشی
دشمن کا سارا مال قاتل کو دینا چاہیئے۔
حدیث نمبر: 1144
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم غزوہ ہوازن (غزوہ حنین) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے (جو آٹھ ہجری میں ہوا)۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کا ناشتہ کر رہے تھے کہ اتنے میں ایک شخص سرخ اونٹ پر سوار آیا۔ اونٹ کو بٹھا کر اس کی کمر پر سے ایک تسمہ نکالا اور اس سے باندھ دیا۔ پھر آ کر لوگوں کے ساتھ کھانا کھانے اور ادھر ادھر دیکھنے لگا (وہ کافروں کا جاسوس تھا)۔ اور ہم لوگ ان دنوں ناتواں تھے اور بعض پیدل بھی تھے (جن کے پاس سواری نہ تھی) اتنے میں یکایک دوڑتا ہوا اپنے اونٹ کے پاس آیا اور اس کا تسمہ کھول کر اس کو بیٹھ کر اور پھر اس پر بیٹھ کر کھڑا کیا، تو اونٹ اس کو لے کر بھاگا (اب کافروں کو خبر دینے کے لئے چلا)۔ ایک شخص نے خاکی رنگ کی اونٹنی پر اس کا پیچھا کیا۔ سیدنا سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں پیدل دوڑتا چلا گیا پہلے میں اونٹنی کی سرین کے پاس تھا (جو کہ اس جاسوس کے تعاقب میں جا رہی تھی) پھر میں اور آگے بڑھا یہاں تک کہ اونٹ کے سرین کے پاس آ گیا پھر اور آ گے بڑھا، یہاں تک کہ اونٹ کی نکیل پکڑ کر اس کو بٹھا دیا۔ جونہی اونٹ نے اپنا گھٹنا زمین پر ٹیکا، میں نے تلوار سونتی اور اس مرد کے سر پر ایک وار کر کے اس کو گرا دیا۔ پھر میں اونٹ کو کھینچتا ہوا، اس (جاسوس) کے سامان اور ہتھیار سمیت لے آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ تھے جو آگے تشریف لائے تھے (میرے انتظار میں) مجھ سے ملے اور پوچھا کہ اس مرد کو کس نے مارا؟ لوگوں نے کہا کہ اکوع کے بیٹے نے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا سب سامان اکوع کے بیٹے کا ہے۔