مختصر صحيح مسلم
سیر و سیاحت اور لشکر کشی
کافر مقتول کا سامان (حرب) قاتل کو دینا چاہیئے۔
حدیث نمبر: 1141
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حنین کی لڑائی میں نکلے۔ جب ہم لوگ دشمنوں سے لڑے، تو مسلمانوں کو (شروع میں) شکست ہوئی (یعنی کچھ مسلمان بھاگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدان میں جمے رہے)۔ پھر میں نے ایک کافر کو دیکھا کہ وہ ایک مسلمان پر (اس کے مارنے کو) چڑھا تھا۔ میں گھوم کر اس کی طرف آیا اور اس کے کندھے اور گردن کے بیچ میں ایک ضرب لگائی۔ وہ میری طرف پلٹا اور مجھے ایسا دبایا کہ موت کی تصویر میری آنکھوں میں پھر گئی۔ اس کے بعد وہ خود مر گیا تب ہی مجھے چھوڑا۔ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملا انہوں نے کہا کہ لوگوں کو کیا ہو گیا (جو ایسے بھاگ نکلے)، میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔ پھر لوگ لوٹے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے کسی کو مارا اور وہ گواہ رکھتا ہو تو اس (مقتول) کا سامان وہی لے۔ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ سن کر میں کھڑا ہوا اور کہا کہ میرا گواہ کون ہے؟ اس کے بعد میں بیٹھ گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ ایسا ہی فرمایا، تو میں پھر کھڑا ہوا اور کہا کہ میرے لئے گواہی کون دے گا؟ میں بیٹھ گیا۔ پھر تیسری بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فرمایا، تو میں پھر کھڑا ہوا آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اے ابوقتادہ! تجھے کیا ہوا ہے؟ میں نے سارا قصہ بیان کیا، تو ایک شخص بولا کہ یا رسول اللہ! ابوقتادہ سچ کہتے ہیں اس شخص کا سامان میرے پاس ہے تو ان کو راضی کر دیجئیے کہ اپنا حق مجھے دے دیں۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں اللہ کی قسم ایسا کبھی نہیں ہو گا اور (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ارادہ نہ کریں گے کہ) اللہ تعالیٰ کے شیروں میں سے ایک شیر جو کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے لڑتا ہے (اس کا) اسباب تجھے دلائیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سچ کہتے ہیں (اس حدیث سے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بڑی فضیلت ثابت ہوئی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے فتویٰ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے فتوے کو سچ کہا) تو وہ سامان ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کو دیدے۔ پھر اس نے وہ سامان مجھے دیدیا۔ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے (اس سامان میں سے) زرہ کو بیچا اور اس کے بدل بنوسلمہ کے محلے میں ایک باغ خریدا۔ اور یہ پہلا مال ہے جس کو میں نے اسلام کی حالت میں کمایا۔