مختصر صحيح مسلم
سیر و سیاحت اور لشکر کشی
مال غنیمت کا اس امت (محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم) کے لئے خصوصی طور پر حلال ہونا۔
حدیث نمبر: 1137
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیغمبروں میں سے ایک پیغمبر نے جہاد کیا تو اپنے لوگوں سے کہا کہ میرے ساتھ وہ آدمی نہ جائے جو نکاح کر چکا ہو اور وہ چاہتا ہو کہ اپنی عورت سے صحبت کرے لیکن ابھی تک اس نے صحبت نہیں کی۔ اور نہ وہ شخص جس نے مکان بنایا ہو اور ابھی چھت بلند نہ کی ہو اور نہ وہ شخص جس نے بکریاں یا حاملہ اونٹنیاں خریدی ہوں اور وہ ان کے جننے کا امیدوار ہو (اس لئے کہ ان لوگوں کا دل ان چیزوں میں لگا رہے گا اور اطمینان سے جہاد نہ کر سکیں گے)۔ پھر اس پیغمبر نے جہاد کیا تو عصر کے وقت یا عصر کے قریب اس گاؤں کے پاس پہنچا (جہاں جہاد کرنا تھا) تو پیغمبر علیہ السلام نے سورج سے کہا کہ تو بھی تابعدار ہے اور میں بھی تابعدار ہوں اے اللہ! اس کو تھوڑی دیر میرے اوپر روک دے (تاکہ ہفتہ کی رات نہ آ جائے کیونکہ ہفتہ کو لڑنا حرام تھا اور یہ لڑائی جمعہ کے دن ہوئی تھی)۔ پھر سورج رک گیا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو فتح دی۔ پھر لوگوں نے مال غنیمت اکٹھا کیا اور آگ آسمان سے اس کے کھانے کو آئی، لیکن اس نے نہ کھایا۔ پیغمبر علیہ السلام نے کہا کہ تم میں سے کسی نے مال غنیمت میں خیانت کی ہے (لہٰذا یہ نذر قبول نہ ہوئی)۔ اس لئے تم میں سے ہر گروہ کا ایک آدمی مجھ سے بیعت کرے۔ پھر سب نے بیعت کی، تو ایک شخص کا ہاتھ جب پیغمبر کے ہاتھ سے لگا تو پیغمبر نے کہا کہ تم لوگوں میں خیانت معلوم ہوتی ہے۔ تمہارا قبیلہ مجھ سے بیعت کرے۔ پھر اس قبیلے نے بیعت کی تو دو یا تین آدمیوں کا ہاتھ پیغمبر کے ہاتھ سے لگا اور چمٹ گیا، تو پیغمبر علیہ السلام نے کہا کہ تم نے خیانت کی ہے۔ پھر انہوں نے بیل کے سر کے برابر سونا نکال کر دیا۔ وہ بھی اس مال میں جو بلند زمین پر (جلانے کے لئے) رکھا گیا تھا رکھ دیا گیا۔ پھر آگ آئی اور اس کو کھا گئی۔ اور ہم سے پہلے کسی کے لئے مال غنیمت حلال نہیں تھا صرف ہمارے لئے حلال ہوا، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری ضعیفی اور عاجزی دیکھی، تو ہمارے لئے مال غنیمت کو حلال کر دیا۔