مختصر صحيح مسلم
سیر و سیاحت اور لشکر کشی
جہاد میں مشرکین سے مدد لینا (کیسا ہے؟)۔
حدیث نمبر: 1129
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ بدر کی طرف نکلے۔ جب (مقام) حرۃ الوبرہ (جو مدینہ سے چار میل پر ہے) میں پہنچے، تو ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا، جس کی بہادری اور اصالت کا شہرہ تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب اس کو دیکھ کر خوش ہوئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو اس نے کہا کہ میں اس لئے آیا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلوں اور جو ملے اس میں حصہ پاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاتا ہے؟ اس نے کہا کہ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو لوٹ جا، میں مشرک کی مدد نہیں چاہتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے جب شجرہ (مقام) پہنچے تو وہ شخص پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا اور وہی کہا جو پہلے کہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہی فرمایا جو پہلے فرمایا تھا اور فرمایا کہ لوٹ جا میں مشرک کی مدد نہیں چاہتا۔ پھر وہ لوٹ گیا اس کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (مقام) بیداء میں ملا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی فرمایا جو پہلے فرمایا تھا کہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر یقین رکھتا ہے؟ اب وہ شخص بولا کہ ہاں میں یقین رکھتا ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر چل۔