صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
10. بَابُ فَضْلُ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا:
باب: بدر کی لڑائی میں حاضر ہونے والوں کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3985
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ , وَالْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ،عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ:" إِذَا أَكْثَبُوكُمْ , يَعْنِي كَثَرُوكُمْ , فَارْمُوهُمْ وَاسْتَبْقُوا نَبْلَكُمْ".
مجھ سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ ہم سے ابواحمد زبیری نے بیان کیا ‘ ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے ‘ ان سے حمزہ بن ابی اسید اور منذر بن ابی اسید نے اور ان سے ابواسید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہدایت کی تھی کہ جب کفار تمہارے قریب آ جائیں یعنی حملہ و ہجوم کریں (اتنے کہ تمہارے نشانے کی زد میں آ جائیں) تو پھر ان پر تیر برسانے شروع کرنا اور (جب تک وہ تم سے قریب نہ ہوں) اپنے تیر کو محفوظ رکھنا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3985 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3985
حدیث حاشیہ:
اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو بہت سی صلاحيتيں عنایت فرمائی تھیں، آپ فنون حرب کے ماہر اور بہترین فوجی کمانڈر تھے۔
باکمال جنرل اپنی فوج کا سامان جنگ بڑی احتیاط سے استعمال کرتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اس موقع پر فوجی ہدایت جاری فرمائیں کہ دشمن کا جب ہجوم ہو جائے تو احتیاط سے تیر اندازی کرو۔
زمین اور سمندر میں تیر پھینک کر انھیں ضائع نہ کرو کہ اس سے دشمن کوکوئی نقصان نہ پہنچے اور نہ جلدی جلدی تیر اندازی کرو انھیں لگیں۔
آج بھی جنگی اصول یہی ہے جو ساری دنیا میں مسلم ہے کہ اپنے اسلحہ و بارود کو بے کار ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
واللہ اعلم۔
واضح رہے کہ اس بلا عنوان میں متعلقات بدر کا بیان ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3985