Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
6. بَابُ عِدَّةِ أَصْحَابِ بَدْرٍ:
باب: جنگ بدر میں شریک ہونے والوں کا شمار۔
حدیث نمبر: 3956
حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ،عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ:" اسْتُصْغِرْتُ أَنَا وَابْنُ عُمَرَ يَوْمَ بَدْرٍ , وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ يَوْمَ بَدْرٍ نَيِّفًا عَلَى سِتِّينَ , وَالْأَنْصَارُ نَيِّفًا وَأَرْبَعِينَ وَمِائَتَيْنِ".
(دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں اور مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا کہا، ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بدر کی لڑائی میں مجھے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو نابالغ قرار دے دیا گیا تھا اور اس لڑائی میں مہاجرین کی تعداد ساٹھ سے کچھ زیادہ تھی اور انصار دو سو چالیسں سے کچھ زیادہ تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3956 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3956  
حدیث حاشیہ:
کل مسلمان تین سو دس اور تین سو انیس کے درمیان تھے۔
جنگ میں بھرتی کے لیے صرف بالغ جوان لئے جاتے تھے۔
حضرت براء اور عبداللہ بن عمرؓ کم سنی کی وجہ سے بھرتی میں نہیں لیے گئے۔
ان کی عمریں13-14سالوں کی تھیں۔
جنگ بدر میں کفار کی تعداد ایک ہزاریا سات سو پچاس تھی اور ان کے پاس ہتھیار بھی کافی تھے پھر بھی اللہ نے مسلمانوں کو فتح مبین عطا فرمائی۔
طالوت اسرائیل کا ایک بادشاہ تھا جس کی فوج میں حضرت داؤدؑ بھی شامل تھے، مقابلہ جالوت نامی کافر سے تھا جس کا لشکر بڑا تھا، مگر اللہ نے طالوت کو فتح عنایت فرمائی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3956   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3956  
حدیث حاشیہ:
حضرت عبداللہ بن عمرؓ کی عمرغزوہ بدر کے موقع پر تیرہ برس تھی۔
جہاد کی خواہش رکھنے کے باوجود انھیں اور حضرت براء بن عازب ؓ کو اجازت نہیں ملی۔
غزوہ خندق میں انھیں شریک کیا گیا۔
اسی طرح غزوہ اُحد میں بھی حضرت ابن عمر ؓ کو شریک نہیں کیا گیا اگرچہ اس وقت ان کی عمر چودہ سال تھی۔
رسول اللہ ﷺ جنگ میں ان لوگوں کو شامل فرماتے۔
جوبالغ ہوتے تھے۔
غزوہ بدر میں کفار کی تعداد سات سوپچاس یا ایک ہزارکے لگ بھگ تھی اور ان کے پاس اسلحہ بھی کافی تھا جبکہ مسلمانوں کی تعداد تین سودس یا تین سوانیس تھی۔
ہتھیار بھی پورے نہ تھے۔
اس کے باجود اللہ تعالیٰ نے اسلام اور اہل اسلام کا بول بالافرمایا۔
آج بھی اگرفضائے بدر پیدا ہوئے تو اللہ کی مدد اوراس کی تائید مسلمانوں کے شامل حال ہوسکتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3956