مختصر صحيح مسلم
صدقہ فطر کا بیان
اوپر والا ہاتھ (دینے والا) نچلے ہاتھ سے بہتر ہے۔
حدیث نمبر: 561
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مال مانگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیا، میں نے پھر مانگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دیا، میں نے پھر مانگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دیا، پھر فرمایا کہ یہ مال سرسبز اور میٹھا ہے۔ پس جس نے اس کو بغیر مانگے لیا یا دینے والے کی خوشی سے لیا (نہ کہ آپ زبردستی تقاضا کر کے لیا) تو اس میں برکت ہوتی ہے اور جس نے اپنے نفس کو ذلیل کر کے (یعنی سوال کر کے یا چمٹ کر) لیا تو اس میں برکت نہیں ہوتی اور اس کا مال ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شخص کھاتا تو ہے لیکن سیر نہیں ہوتا اور اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے عمدہ ہے۔