مختصر صحيح مسلم
صدقہ فطر کا بیان
((سبحان اللہ، لا الٰہ الا اللہ)) کہنا اور دیگر نیکی کے کام صدقہ ہیں۔
حدیث نمبر: 545
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چند اصحاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مال والے تو اجر و ثواب مال لوٹ لے گئے۔ اس لئے کہ وہ نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم روزہ رکھتے ہیں اور اپنے زائد مالوں میں سے صدقہ دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے لئے بھی تو اللہ تعالیٰ نے صدقہ کا سامان کر دیا ہے کہ ہر تسبیح (یعنی سبحان اللہ کہنا) صدقہ ہے، ہر تکبیر صدقہ ہے، ہر تحمید (یعنی الحمدللہ کہنا) صدقہ ہے، ہر بار ((لا الٰہ الا اللہ)) کہنا صدقہ ہے، اچھی بات سکھانا صدقہ ہے، بری بات سے روکنا صدقہ ہے اور ہر شخص کے حق زوجیت ادا کرنے میں صدقہ ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے کوئی اپنی شہوت سے حق زوجیت ادا کرے (یعنی اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے) تو کیا اس میں بھی ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں؟ دیکھو تو اگر اسے حرام میں صرف کر لے تو گناہ ہو گا کہ نہیں؟ اسی طرح جب حلال میں صرف کرتا ہے تو ثواب ہوتا ہے۔