مختصر صحيح مسلم
صدقہ فطر کا بیان
مسکینوں اور مسافروں پر صدقہ کرنے کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 534
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی نے میدان میں بادل میں سے یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی پلا دے۔ (اس آواز کے بعد) بادل ایک طرف چلا اور ایک پتھریلی زمین میں پانی برسایا۔ ایک نالی وہاں کی نالیوں میں سے بالکل لبالب ہو گئی۔ سو وہ شخص برستے پانی کے پیچھے پیچھے گیا، اچانک ایک مرد کو دیکھا کہ اپنے باغ میں کھڑا پانی کو اپنے پھاوڑے سے ادھر ادھر کرتا ہے۔ اس نے باغ والے مرد سے کہا کہ اے اللہ کے بندے! تیرا نام کیا ہے؟ اس نے کہا فلاں نام ہے، وہی نام جو بادل میں سنا تھا۔ پھر باغ والے نے اس شخص سے کہا کہ اے اللہ کے بندے! تو نے میرا نام کیوں پوچھا؟ وہ بولا کہ میں نے بادل میں سے ایک آواز سنی، کوئی کہہ رہا تھا کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی پلا دے، (اور اس کہنے والے نے) تیرا نام لیا۔ سو تو اس باغ میں اللہ تعالیٰ کے احسان کی کیا شکرگزاری کرتا ہے؟ باغ والے نے کہا کہ جب کہ تو نے یہ کہا تو اب میں بیان کرتا ہوں۔ میں دیکھتا ہوں جو اس باغ سے آمدنی ہوتی ہے، اس کا ایک تہائی صدقہ کرتا ہوں اور ایک تہائی میرے بیوی بچے کھاتے ہیں اور ایک تہائی باغ پر لگاتا ہوں۔ (حدیث سے معلوم ہوا کہ مال کا تہائی حصہ اللہ کی راہ میں صرف کرنا بہتر ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کے حکم کے موافق پانی برساتے ہیں ایک ہی مقام میں ایک جگہ زیادہ اور ایک جگہ کم برستا ہے)۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایک تہائی میں مسکینوں، سائلوں اور مسافروں میں صرف کرتا ہوں۔