مختصر صحيح مسلم
زکوٰۃ کے مسائل
جن کے دل اسلام کی طرف راغب ہیں، ان کو دینا اور مضبوط ایمان والوں کو چھوڑ دینا۔
حدیث نمبر: 512
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب حنین کا دن ہوا تو (قبیلہ) ہوازن اور غطفان اور دوسرے قبیلوں کے لوگ اپنی اولاد اور جانوروں کو لے کر آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دس ہزار غازی تھے اور مکہ کے لوگ (جو فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے تھے) بھی، جن کو طلقاء کہتے ہیں۔ پھر یہ سب ایک بار پیٹھ دے گئے یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے رہ گئے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آوازیں دیں کہ ان کے بیچ میں کچھ نہیں کہا، پہلے دائیں طرف منہ کیا اور پکارا کہ اے گروہ انصار! تو انصار نے جواب دیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم حاضر ہیں اور آپ خوش ہوں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں طرف منہ کیا اور پکارا کہ اے گروہ انصار! تو انہوں نے پھر جواب دیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم حاضر ہیں اور آپ خوش ہوں کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن ایک سفید خچر پر سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور فرمایا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں (مقام بندگی سے بڑھ کر کوئی فخر کا مقام نہیں شیخ اکبر نے اس کی خوب تصریح کی ہے کہ مقام عبدیت انبیاء کے واسطے خاص ہے اور کسی کو اس مقام میں مشارکت نہیں۔ سبحان اللہ، اللہ کا بندہ ہونا اور اس کا رسول ہونا کتنی بڑی نعمت ہے) اور رسول ہوں۔ پس مشرک شکست کھا گئے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت زیادہ مال غنیمت ہاتھ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب مہاجرین اور مکہ کے لوگوں میں تقسیم کر دیا اور انصار کو اس میں سے کچھ نہ دیا۔ تب انصار نے کہا کہ مشکل گھڑی میں تو ہم بلائے جاتے ہیں اور لوٹ کا مال اوروں کو دیا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر ہوئی تو آپ نے انہیں ایک خیمہ میں اکٹھا کیا اور فرمایا کہ اے گروہ انصار! یہ کیسی بات ہے جو مجھے تم لوگوں سے پہنچی ہے؟ تب وہ چپ ہو رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے گروہ انصار! کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہوتے کہ لوگ دنیا لے کر چلے جائیں اور تم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو اپنے گھروں میں لے جاؤ؟ انہوں نے کہا کہ بیشک اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم راضی ہو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر لوگ ایک گھاٹی میں چلیں اور انصار دوسری گھاٹی میں تو میں انصار کی گھاٹی کی راہ لوں گا۔ ہشام (سیدنا انس کے شاگرد) نے کہا کہ میں نے کہا کہ اے ابوحمزہ! تم اس وقت حاضر تھے؟ تو انہوں نے کہ کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر کہاں جاتا؟