Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح مسلم
ایمان کے متعلق
برائی کو ہاتھ اور زبان سے مٹانا اور دل میں برا سمجھنا ایمان میں سے ہے۔
حدیث نمبر: 35
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا کہ جس کے، اس کی امت میں سے حواری اور اصحاب نہ ہوں جو اس کے طریقے پر چلتے تھے اور اس کے حکم کی پیروی کرتے تھے۔ پھر ان لوگوں کے بعد ایسے نالائق لوگ پیدا ہوتے ہیں جو زبان سے کہتے ہیں اور کرتے نہیں اور ان کاموں کو کرتے ہیں جن کا حکم نہیں دیئے جاتے۔ پھر جو کوئی ان نالائقوں سے ہاتھ سے لڑے وہ مومن اور جو کوئی زبان سے لڑے (ان کو برا کہے اور ان کی باتوں کا رد کرے) وہ بھی مومن ہے اور جو کوئی ان سے دل سے لڑے (دل میں ان کو برا جانے) وہ بھی مومن ہے اور اس کے بعد دانے برابر بھی ایمان نہیں۔ (یعنی اگر دل سے بھی برا نہ جانے تو اس میں ذرہ برابر بھی ایمان نہیں)۔ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ (جنہوں نے اس حدیث کو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے بیان کیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مولیٰ تھے) نے کہا کہ میں نے یہ حدیث عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کی، انہوں نے نہ مانا اور انکار کیا۔ اتفاق سے میرے پاس سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما آئے اور قناۃ (مدینہ کی وادیوں میں سے ایک وادی کا نام ہے) میں اترے تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مجھے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کی عیادت کیلئے اپنے ساتھ لے گئے۔ میں ان کے ساتھ گیا۔ جب ہم بیٹھے تو میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اسی طرح بیان کیا جیسے میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا تھا۔