مختصر صحيح بخاري
خوابوں کی تعبیر کا بیان
پہلا تعبیر دینے والا اگر خواب کی غلط تعبیر دے تو اس کی تعبیر سے کچھ نہیں ہو گا۔
حدیث نمبر: 2186
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! میں نے رات کو خواب میں دیکھا کہ ایک چھتری (بادل) ہے اور اس میں سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے اور لوگ اس کو اٹھا رہے ہیں کوئی کم کوئی زیادہ اور میں نے ایک رسی آسمان سے زمین تک ملی ہوئی دیکھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا کہ آپ اس کو پکڑ کر چڑھ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک اور شخص نے اس کو پکڑا اور وہ بھی اس پر چڑھ گئے پھر ایک اور شخص اس کو پکڑ کر چڑھے پھر ان کے بعد ایک اور شخص نے اس کو پکڑا تو وہ رسی ٹوٹ گئی اور پھر جڑ گئی۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیجئیے کہ میں اس خواب کی تعبیر بیان کروں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا بیان کرو۔“ انھوں نے کہا وہ چھتری تو اسلام ہے اور اس میں سے وہ گھی اور شہد جو ٹپکتا ہے وہ قرآن مجید اور اس کی تلاوت ہے اور اس کے اٹھانے والے قرآن کے حاصل کرنے والے ہیں کم یا زیادہ اور وہ رسی جو آسمان سے زمین تک ملی ہوئی ہے وہ، وہ حق ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ پر نازل کیا ہے اسی کو پکڑ کر اللہ تعالیٰ آپ کو اوپر چڑھائے گا اور پھر آپ کے بعد ایک اور شخص اس کو پکڑ کر اوپر چڑھے گا اور پھر ایک اور شخص اوپر چڑھے گا اور پھر ایک اور شخص جو اس کو پکڑے گا تو وہ رسی ٹوٹ جائے گی۔ پھر جوڑی جائے گی تو وہ بھی چڑھ جائے گا۔ یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں بتائیے کہ کیا میں ٹھیک تعبیر بیان کی یا غلطی کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ ٹھیک بیان کی کچھ غلطی کھائی۔“ انھوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! اللہ کی قسم جو کچھ میں نے غلط بیان کیا ہے وہ مجھے بتا دیجئیے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم نہ کھاؤ۔“