Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح بخاري
دعاؤں کا بیان
ذکر الہٰی کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2090
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے چند فرشتے راستوں میں (اللہ کا) ذکر کرنے والوں کو ڈھونڈتے رہتے ہیں اور جب ان کو اللہ کا ذکر کرنے والے مل جاتے ہیں تو وہ (اپنے ساتھی فرشتوں کو) پکارتے ہیں کہ ادھر آؤ تمہارا مقصود حاصل ہو گیا (یعنی اللہ کا ذکر کرنے والے مل گئے)۔ پھر فرمایا: یہ فرشتے ان لوگوں کو اپنے پروں سے ڈھانک لیتے ہیں (اور) آسمان دنیا تک (تہ بہ تہ پہنچ جاتے ہیں) اللہ تعالیٰ ان سے دریافت کرتا ہے، حالانکہ وہ ان سے زیادہ واقف ہوتا ہے کہ میرے بندے کیا کہہ رہے تھے؟ یہ کہتے ہیں کہ (اے اللہ!) تیری تسبیح و تکبیر اور حمد و ثنا کر رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ (اے فرشتو!) کیا انھوں نے مجھ کو دیکھا ہے؟ فرشتے کہتے ہیں نہیں واللہ! انہوں نے آپ کو نہیں دیکھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر وہ مجھ کو دیکھتے تو کیا ہوتا؟ فرشتے کہتے ہیں کہ اگر وہ آپ کو دیکھ لیتے تو نہایت شدت سے آپ کی حمد و ثنا اور تسبیح و تقدیس کرتے۔ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (اے فرشتو!) وہ مجھ سے کس چیز کا سوال کرتے ہیں۔ فرشتے کہتے ہیں کہ وہ آپ سے جنت مانگتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کیا انھوں نے جنت کو دیکھا ہے؟ (جو اس کی طلب کرتے ہیں) فرشتے کہتے ہیں کہ نہیں دیکھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر دیکھتے تو کیا ہوتا؟ فرشتے کہتے ہیں کہ اگر وہ اس کو دیکھ لیتے تو بہت شدت سے اس کی خواہش کرتے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرشتوں سے کہتا ہے کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں؟ فرشتے کہتے ہیں کہ دوزخ سے پناہ مانگتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا انھوں نے دوزخ کو دیکھا ہے؟ فرشتے کہتے ہیں نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر اس کو دیکھتے تو کیا ہوتا؟ فرشتے کہتے ہیں کہ اگر اس کو دیکھتے تو اس سے بھاگتے اور بہت ہی خوف کرتے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ (اے فرشتو!) میں تمہیں گواہ کرتا ہوں کہ ان لوگوں کو میں نے معاف کر دیا۔ پھر ان فرشتوں میں سے ایک فرشتہ کہتا ہے کہ ان ذکر کرنے والے لوگوں میں ایک آدمی ذکر کرنے والوں میں سے نہیں تھا بلکہ کسی ضرورت سے وہاں چلا گیا تھا تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وہ ایسے لوگ ہیں کہ جن کا ہم نشیں بھی محروم نہیں رہتا۔