Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح بخاري
علاج کا بیان
جذام کا بیان۔
حدیث نمبر: 1969
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ایک کی بیماری دوسرے کو لگنا، بدشگونی لینا، الو کو منحوس سمجھنا اور صفر کو منحوس سمجھنا تمام کے تمام لغو خیالات ہیں لیکن جذام والے سے اس قدر علیحدہ رہنا چاہیے جیسے شیر سے (جدا رہتے ہیں)۔ (فائدہ: یہ اس لیے نہیں کہ جذام والے کی بیماری سے لگ جائے بلکہ اس لیے دور رہنے کی تلقین کی جا رہی ہے کہ ہو سکتا ہے کہ اللہ کی طرف سے اس کا بیمار ہونا بھی اتفاق سے لکھا تھا وہ بیمار ہو گیا۔ اب دل میں خیال آتے ہیں کہ فلاں کے ساتھ بیٹھنے کی وجہ سے بیماری لگی ہے تو یہ گناہ ہے۔ اس گناہ میں واقع ہونے سے بچانے کے لیے سد ذرائع کے طور پر رو کا جا رہا ہے۔)