Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ
کتاب: انصار کے مناقب
35. بَابُ إِسْلاَمِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ۔
حدیث نمبر: 3865
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ: سَمِعْتُهُ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" لَمَّا أَسْلَمَ عُمَرُ اجْتَمَعَ النَّاسُ عِنْدَ دَارِهِ، وَقَالُوا: صَبَا عُمَرُ وَأَنَا غُلَامٌ فَوْقَ ظَهْرِ بَيْتِي , فَجَاءَ رَجُلٌ عَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْ دِيبَاجٍ، فَقَالَ: قَدْ صَبَا عُمَرُ فَمَا ذَاكَ فَأَنَا لَهُ جَارٌ، قَالَ: فَرَأَيْتُ النَّاسَ تَصَدَّعُوا عَنْهُ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: الْعَاصِ بْنُ وَائِلٍ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عمرو بن دینار سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ اسلام لائے تو لوگ ان کے گھر کے قریب جمع ہو گئے اور کہنے لگے کہ عمر بےدین ہو گیا ہے۔ میں ان دنوں بچہ تھا اور اس وقت اپنے گھر کی چھت پر چڑھا ہوا تھا۔ اچانک ایک شخص آیا جو ریشم کی قباء پہنے ہوئے تھا، اس شخص نے لوگوں سے کہا ٹھیک ہے عمر بےدین ہو گیا لیکن یہ مجمع کیسا ہے؟ دیکھو میں عمر کو پناہ دے چکا ہوں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ اس کی یہ بات سنتے ہی لوگ الگ الگ ہو گئے۔ میں نے پوچھا یہ کون صاحب تھے؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ عاص بن وائل ہیں۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3865 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3865  
حدیث حاشیہ:
اس کے فوائد حدیث 3864۔
میں ملاحظہ کریں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3865